Maktaba Wahhabi

67 - 315
اس حکم کو واجب اورفرض پر محمول کیا۔ چنانچہ ان کے نزدیک داڑھی بڑھانا اور مونچھیں ترشوانا سنت نہیں بالکل واجب اور فرض ہے۔ جب کہ بعض فقہاء نے اس حکم کو سنت اور نفل پر محمول کیا۔ چنانچہ ان کے نزدیک داڑھی بڑھانا اورمونچھ ترشوانا سنت اور مستحب ہے۔ چونکہ اس حکم میں دونوں قسم کےمفہوم کی گنجائش ہے اس لیے دونوں مسلک کو غلط نہیں قراردیا جاسکتا۔ الغرض یہ کہ ظنی دلیلوں کی بنا پر مسلک کا اختلاف ایسا اختلاف نہیں ہے جو معیوب ہواور جس کی بنا پر ہمارے درمیان ناچاقی اور دشمنی پیدا ہو۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اس طرح کے اختلافات سے صرف نظر کرتے ہوئے ان باتوں میں ایک دوسرے کے ساتھ مل جل کر کام کریں جن پر ہم سب کا اتفاق ہے ۔ البتہ قطعی دلیلوں میں اگرکوئی مسلم جماعت اختلاف کرتی ہے یعنی نماز، روزہ وغیرہ کے فرض ہونے سے انکار کرتی ہے تو ایسی جماعت سے تعاون کی کوئی گنجائش نہیں ہے۔ بلکہ ان کی شدید مخالفت ہونی چاہیے۔ بدلتے ہوئے حالات میں فقہی مسائل میں تجدید کی ضرورت سوال:۔ علمائے کرام کا ایک طبقہ اس بات کے حق میں ہے کہ بدلتے ہوئے حالات، گوناگوں ترقیاں اورنت نئے مسائل اورضرورتوں کے پیش نظر فقہ اسلامی کے اصول وقواعد میں بھی تجدید اور تبدیلی کی ضرورت ہے جب کہ دوسرا طبقہ کسی قسم کی تبدیلی یا تجدید کے حق میں نہیں ہے۔ اس سلسلے میں آپ کاکیا موقف ہے؟ جواب:۔ تجدد پسندی اور تبدیلی کے نام پر بعض لوگوں نے مذہبی معاملات میں کچھ یوں فتنے کھڑے کردئیے کہ علمائےکرام اور دین دار حضرات اس لفظ سے کچھ چڑ سےگئے ہیں۔ یہ وہ لوگ ہیں جو مغرب پرست ذہنیت رکھتے ہیں اور جدت پسندی کی آڑلے کر امت مسلمہ کی اسلامی شناخت کو سبوتاژ کرنے پر تلے ہوئے ہیں۔ انھی لوگوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے علامہ اقبال رحمۃ اللہ علیہ نے کہا تھا کہ ان کی نئی باتیں وہ ہیں جو یورپ میں قدیم ہوچکی ہیں۔ یہ تو کعبے کو بھی بدل دینا چاہتے ہیں۔ کیا اس کے لیے وہ
Flag Counter