Maktaba Wahhabi

104 - 829
جواب: امام بخاری، طبری، ابن المنذر اور داؤد رحمہم اللہ اس بات کے قائل ہیں کہ جنبی اور حائضہ عورت کے لیے تلاوتِ قرآن جائز ہے۔ ان کے استدلالات میں سے درج ذیل روایات ہیں۔ صحیح بخاری میں حدیث عائشہ رضی اللہ عنہا میں ہے: (( فَافعَلِی مَا یَفعَلُ الحَاجُّ غَیرَ اَن لَا تَطُوفِی بِالبَیتِ حَتّٰی تَطھُرِی )) [1] یعنی ’’اے عائشہ رضی اللہ عنہا تو وہی کام کر جو حاجی لوگ کرتے ہیں۔ ما سوائے بیت اﷲ کے طواف کے یہاں تک کہ تو حیض سے پاک ہوجائے۔‘‘ وجہ استدلال یہ ہے کہ یہاں اعمالِ حج سے صرف طواف کو مستثنیٰ کیا ہے جو مخصوص قسم کی نماز ہے اور اعمالِ حج ذکر، تلبیہ اوردعاء پر مشتمل ہیں جس کے عموم میں تلاوت ِ قرآن بھی داخل ہے۔ اس طرح حائضہ کا تلاوت کرنا ثابت ہو گیا۔ جب حائضہ تلاوت کر سکتی ہے توجنبی انسان کا معاملہ تو اس سے ہلکا ہے، لہٰذا وہ بھی تلاوت کر سکتا ہے۔ نیز ’’صحیح مسلم‘‘ میں حدیث ہے۔ (( کَانَ یَذکُرُ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ أَحیَانِہٖ )) [2] یعنی حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر حالت میں اﷲ کا ذکر کرتے تھے۔ اس کے عموم سے استدلال ہے کہ لفظ ذکر قرآن وغیرہ سب کو شامل ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ حفظ کی طالبات ماہواری کے ایام میں قرآن پڑھ سکتی ہیں لیکن یاد رہے مَسِّ مصحف ناجائز ہے۔ ’’صحیح بخاری‘‘ کے ’’ترجمۃ الباب‘‘ میں ہے: (( وَ کَانَ أَبُو وَائِلٍ یُرسِلُ خَادِمَتَہٗ ، وَ ھِیَ حَائِضٌ اِلٰی اَبِی رَزِین فَتَأتِیہِ بِالمُصحَف فَتُمسِکُہُ بِعَلَاقَتِہ )) ایامِ مخصوصہ عورت میں بغیر چھوئے زبانی یا کپڑے سے پکڑ کر قرآن کی تلاوت کر سکتی ہے؟ سوال: کیا خواتین مخصوص ایام میں بغیر چھوئے زبانی یا کپڑے سے پکڑ کر قرآن کی تلاوت کر سکتی ہیں؟ جواب: صحیح قول کے مطابق ایام مخصوصہ میں عورت قرآن کو ہاتھ لگائے بغیر تلاوت کر سکتی ہے۔ ممانعت کی کوئی صحیح صریح نص موجود نہیں ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: فتاویٰ برائے خواتین،ص:۹۰۔ حالتِ حیض میں معلمہ اور طالبات قرآن مجید کی تعلیم و تعلُّم کیسے کرسکتی ہیں؟ سوال: کیا حیض کی حالت میں معلمہ قرآن مجید کا ترجمہ اور حدیث پڑھا سکتی ہے؟ احتیاط کس چیز میں ہے
Flag Counter