Maktaba Wahhabi

105 - 829
اور طالبات اس حالت میں کیا کریں؟ جواب: حیض کی حالت میں معلمہ قرآن مجید کا ترجمہ اور حدیث پڑھا سکتی ہے۔ بشرطیکہ قرآن کریم کو ہاتھ نہ لگائے اور طالبات کا بھی یہی حکم ہے۔ حالت ِ حیض میں وہ ہاتھ لگائے بغیر قرآن مجید پڑھ سکتی ہیں جب کہ کتب احادیث پڑھنے کا بھی جواز ہے۔ حدیث میں ہے: (( کَانَ یَذکُرُ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ اَحیَانِہٖ))[1] یعنی ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہر حالت میں اللہ کا ذکرکرتے تھے۔‘‘ کیا مخصوص ایام میں معلمہ قرآن مجید کا ترجمہ اور حدیث وغیرہ دینی علوم پڑھا سکتی ہے؟ سوال: کیا مخصوص ایام میں معلمہ قرآن مجید کا ترجمہ اور حدیث وغیرہ دینی علوم پڑھا سکتی ہے؟ جواب: حیض والی عورت قرآن کا ترجمہ اور حدیث پڑھا سکتی ہے بشرطیکہ قرآن کو ہاتھ نہ لگائے۔ ایام حیض میں عورت قرآن کریم کی تلاوت کر سکتی ہے یا نہیں؟ سوال: ایام حیض میں عورت قرآن کریم کی تلاوت کر سکتی ہے یا نہیں؟ وہ لڑکی جو حفظ القرآن کی طالبہ ہو اس کے لیے کہاں تک رعایت ہے اور اس کا قرآن و سنت میں کیا ثبوت ہے؟ جواب: صحیح مسلک کے مطابق حائضہ عورت کے لیے قرآن مجید کی تلاوت کرنے میں کوئی حرج نہیں۔ قرآن کو ہاتھ لگائے بغیر زبانی طور پر پڑھ سکتی ہے۔ حیض کی مدت چونکہ کئی دنوں پر محیط ہوتی ہے لہٰذا طالبہ غیر طالبہ سب کے لیے تلاوت کو جائز قرار دیا گیا ہے تاکہ وہ اسے بھول نہ جائے اور تلاوت کلام کے ثواب سے محروم نہ رہے۔ منی، مذی کے متعلق احکام و مسائل مَنی پاک ہے یا ناپاک؟ سوال: ’’بلوغ المرام‘‘ میں ایک حدیث نظر سے گزری جس کا متن کچھ یوں ہے: ’’حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا روایت کرتی ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم (کپڑے پر لگی ہوئی) مَنی دھویا کرتے تھے پھر اسی کپڑے کو زیبِ تن فرما کر نماز پڑھ لیتے تھے اور میں دھونے کے نشان کو اور اثر کو صاف طور پر
Flag Counter