Maktaba Wahhabi

109 - 829
مرد اور عورت کی منی یا مذی کو دھونے کا حکم: سوال: صحیح مسلم (۱؍۱۵۵) میں ہے کہ رسول اﷲ نے فرمایا: ’’یَغسِلُ مَا اَصَابَہٗ مِنَ المَرأَۃِ‘‘ عورت سے جو رطوبت لگی ہواسے دھولے۔ بخاری میں بھی دھونے کا حکم ہے۔ کیا عورت اور مرد دونوں کی مذی ناپاک ہے؟ اور اگر کپڑے پر لگ جائے تو کیا دونوں کی مذی پر پانی چھڑک دینا کافی ہے یا صرف مرد کی مذی پر کافی ہے؟ جواب: مشارٌ الیہ روایت کا تعلق اس زمانہ سے ہے جب کہ وجوب ِ غسل کے لیے انزال شرط تھا، لیکن بعد میں مجرد دخول(صرف دخول) کی وجہ سے غسلِ جنابت واجب قرار پایا ۔ اس حدیث میں مذی کا مسئلہ زیرِ بحث نہیں، ویسے فی نفسہٖ خروجِ مذی سے صرف وضوکرنا چاہیے، غسل کی ضرورت نہیں۔ مذی چاہے مرد کی ہو یاعورت کی دونوں کاحکم ایک جیسا ہے، اور کپڑے کا دھونا محض حصولِ نظافت کے لیے ہے۔ حرام ماکول اللحم اور مردہ جانوروں کے گوبر و پیشاب کے احکام و مسائل کیا ہر مردہ جانور نجس ہے یا صرف حرام جانور یا پلید جانور ہی نجس ہوتے ہیں؟ سوال: کیا ہر طرح کامرا ہوا جانور نجس ہے یا صرف حرام جانور یا پلید جانور ہی نجس ہوتے ہیں؟ جواب: جو جانور اپنی موت مر جائیں وہ سب حرام ہیں خواہ ان کا تعلق ایسے جانوروں سے ہو جن کا گوشت کھانا حلال ہے۔ بھینس اور گھوڑے کے پیشاب کے چھینٹے یا گوبر لگے کپڑوں میں نماز کا پڑھنا کیسا ہے ؟ سوال: ہمارے کپڑوں پر کبھی گوبر لگا ہوتا ہے اور کبھی بھینس یا گھوڑے کے پیشاب کے چھینٹے پڑ جاتے ہیں، کپڑے تبدیل کرنا ممکن نہیں ہوتا۔ کیا ان کپڑوں میں نماز پڑھ لینا درست ہے؟ جواب: راجح مسلک کے مطابق ’’مأکول اللحم‘‘ (جس کا گوشت کھایا جائے) جانوروں کے پیشاب اور گوبر پاک ہیں۔ اس طرح صحیح مسلک کے مطابق گھوڑا بھی حلال ہے۔ اس کا حکم بھی یہی ہے۔ لہٰذا پیشاب اور گوبر آلود کپڑوں میں نماز پڑھی جاسکتی ہے؟ صحیح البخاری میں حدیث ہے: (( کَانَ یُصَلِّی فِی مَرَابِضِ الغَنَمِ قَبْلَ أَنْ یُبْنَی المَسْجِدُ )) [1]
Flag Counter