Maktaba Wahhabi

110 - 829
’’ مسجد تعمیر ہونے سے پہلے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم بکریوں کے بارے میں نماز کی ادائیگی فرمایا کرتے تھے۔‘‘ اسی طرح حدیث ہے:((صَلُّوا فِی مَرَابِضِ الغَنَمِ)) [1] یعنی’’ بکریوں کے باڑے میں نماز پڑھ لو۔‘‘ اس سے معلوم ہوا کہ ’’ما ٔکول اللحم‘‘ چار پائے کا گوبر اور پیشاب پاک ہے۔ گھوڑے کے بارے حضرت جابر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: (( وَرَخَّصَ فِی لُحُومِ الخَیلِ)) ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھوڑے کے گوشت کی اجازت دی ہے۔‘‘ [2] تفصیل کے لیے ’’فتح الباری‘‘(۹؍ ۶۴۹) ملاحظہ فرمائیں! پاخانے کی راکھ پاک ہے یا پلید؟ سوال: ناپاک شے مثلاً پاخانہ وغیرہ جل کر راکھ ہو جائے تو وہ راکھ پاک ہے یا پلید؟ جواب: پاخانے وغیرہ ناپاک چیزوں کی راکھ نجس(پلید) ہے۔ کیونکہ اصل نجس ہے ، جس طرح شراب کے مختلف ادویہ وغیرہ میں حل کر لینے کے باوجود وہ نجس (پلید)ہی رہتی ہے۔ ناپاک چیز کا دھواں پاک ہے یا ناپاک؟ سوال: ناپاک شے کا دھواں پاک ہے یا نہیں؟ نیز ناپاک تیل مسجد میں جلایا جاسکتا ہے یا نہیں؟ جواب: ناپاک شے کا دھواں ناپاک نہیں۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے اپنے ’’فتاوٰی‘‘ میں مسئلہ ہذا کو بڑی تفصیل سے لکھا ہے۔ حاصل اس کا یہ ہے کہ نجس شے کے دھوئیں سے کوئی دوسری چیز نجس نہیں ہوتی۔ اس کی مثال ایسی ہے جیسے نمک کی کان میں گدھا پڑ جائے اور وہ نمک ہو جائے تو اب اس کا حکم گدھے کا نہیں ہوگا ، ٹھیک اسی طرح نجس شے کے دھوئیں کو سمجھ لینا چاہیے۔ اور اس کی تائید میں نجس تیل چراغ میں جلانا صحابہ رضی اللہ عنہم سے منقول ہے، حالانکہ اس کا دھواں اندر پھیلتا ہے، اور ہر چیز پر اثر انداز ہوتا ہے۔ البتہ نجس تیل مسجد میں نہیں جلانا چاہیے۔ امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ نجس تیل سے چراغ جلایا جاسکتا ہے۔ لیکن مسجدوں کے علاوہ۔[3]
Flag Counter