Maktaba Wahhabi

112 - 829
((وَقَّتَ لَنَا رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم فِی قَصِّ الشَّارِبِ وَ تَقلِیمِ الاَظفَارِ وَ نَتفِ الاِبِطِ وَ حَلقِ العَانَۃِ اَن لَا نَترُکَ اَکثَرَ مِن اَربَعِینَ لَیلَۃً)) [1] ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے مونچھوں کو کاٹنے اور ناخن اُتارنے اور بغلوں کے بال اکھاڑنے اور زیرِ ناف بال مونڈنے کے بار ے میں وقت مقرر فرمایا ہے کہ چالیس راتوں سے زائد ہم ان کو نہ چھوڑیں۔‘‘ امام شوکانی رحمہ اللہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ چالیس دن سے زائد ان اُمور کو چھوڑنا نہیں چاہیے۔[2] علامہ البانی رحمہ اللہ نے بھی ’’اداب الزفاف‘‘ میں اس توجیہ(وضاحت) کو اختیار کیا ہے۔ اس اعتبار سے لڑکیوں کی بات درست ہے، بشرطیکہ اس کے سہارے مطلقاً بڑھانے کا جواز نہ پیدا کر لیا جائے۔ پھر جمعہ کو کترنے والی روایت بھی پیشِ نظر رہنی چاہیے، نہ کہ صرف جانبِ واحد کو ہی دیکھا جائے۔ (کتاب زینۃ المرأۃ ،ص:۱۶۴) فعل ہذا فاسق و فاجر کفار عورتوں کی بُری عادت ہے۔ یہ کہہ کر ان کو نفرت دلائی جائے۔ نیز آخرت میں اﷲ تعالیٰ کے وعدے اور وعید ان کو یاد دلائے جائیں۔ زیرِ ناف بالوں کے لیے صفائی کا طریقہ ،اوزار اورکتنے عرصے بعد کاٹیں؟ سوال: زیرِ ناف بالوں کو کتنے عرصے بعد کاٹنا چاہیے؟ نیز کن طریقوں سے یا کن اشیاء سے ان بالوں کو ختم کرنا چاہیے؟ ،نیز عورتوں کے متعلق بھی ذرا سی روشنی ڈال دیں کہ وہ کتنے عرصہ بعد بال صاف کرسکتی ہیں یا کس طریقے سے جائز ہے۔اس کے علاوہ بغلوں کے بالوں کے متعلق بھی لکھ دیں کہ ان کو کتنے عرصہ بعد صاف کرنا ہو گا؟ جواب: بلا تفریق مرد و زن چالیس دن کی مدت کے اندر اندر حسبِ ضرورت زیرِ ناف بالوں کو مونڈنا یا صاف کرنا چاہیے۔ اس کے بعد تَسَاہُل کرنے والے کا فعل سنت کے خلاف شمار ہو گا۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: صفائی کا جونسا طریقہ اختیار کر لیا جائے گا درست ہے۔ چاہے مونڈنا یا کاٹنا ہو یا اکھیڑنا یا پاؤڈر وغیرہ کا استعمال۔ البتہ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مونڈنا افضل ہے۔ غالباً اس کی وجہ یہ ہے کہ نصِ حدیث (حدیث کے الفاظ) میں لفظ حلق (مونڈنا) استعمال ہوا ہے۔ لہٰذا حتی المقدور مونڈنے کو اختیار کرنا چاہیے۔
Flag Counter