Maktaba Wahhabi

116 - 829
(( اَلمُرَادُ بِالعَانَۃِ: الشَّعرُ فَوقَ الذَّکَرِ، وَ حَوَالَیہِ، وَ کَذَالِکَ الشَّعرُ الَّذِی حَولَ فَرجِ المَرأَۃِ )) ’’ اس سے مراد وہ بال ہیں جو مرد کے عضو کے اوپر اور اس کے ارد گرد ہیں، ایسے ہی وہ بال جو عورت کی شرمگاہ کے ارد گرد ہوں۔‘‘ اس کے علاوہ بال مونڈنا شریعت میں ثابت نہیں۔ زیر ناف بالوں کی صفائی کے لیے حد اور مدت نیز معذور اور مریض شخص کیا کرے؟ سوال: شرعاً حکم ہے کہ زیرِ ناف بال ایک ماہ کے اندر اندر ہر ماہ صاف کیے جائیں ۔ اس میں تشریح طلب درج ذیل مسائل ہیں مہربانی فرما کر ازروئے شریعت وضاحت فرما دیں۔ ۱۔ زیرِ ناف سے مراد ہے کہ بال ٹھیک ناف سے لے کر خادوں سے نیچے تک کاحصہ صاف کیا جائے۔ کیا خادوں کے بال بھی صاف ہوں۔ زیرِ ناف کی عملاً حد کیا ہو گی؟ ۲۔ ایک بوڑھا آدمی جس کے ہاتھ کانپتے ہوں۔ خطرہ ہے کہ وہ صفائی کرتے وقت زخم لگا بیٹھے گا۔ اس کی بابت کیا حکم ہے؟ ۳۔ شوگر کا مریض ہے۔خدانخواستہ صفائی سے زخم لگا بیٹھتا ہے اس کی بابت شرعاً کیا حکم ہو گا؟ ۴۔ کتنے عرصہ کے اندر بالوں کی صفائی ضروری ہے؟ جواب: صحیح احادیث میں زیرِ ناف بالوں کی صفائی کو پیدائشی سُنتوں میں سے شمار کیا گیا ہے۔ روایات میں اس کے لیے لفظ ’’الإستحداد ‘‘ (لوہے کو استعمال کرنا یعنی استرا یا سیفٹی وغیرہ) اور ’’العانۃ‘‘وارد ہوا ہے ۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں ’’العانۃ‘‘ سے مراد وہ بال ہیں جو آدمی کے آلۂ تناسل کے اُوپر اور اس کے گرد ہوتے ہیں۔ اور اسی طرح وہ بال جو عورت کی شرمگاہ پر ہوتے ہیں۔ ابن سریج نے کہا ہے کہ یہ وہ بال ہیں جو انسانی حلقہ دُبر پر اُگتے ہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: اس کا ماحصل یہ ہے کہ قُبل اور دُبُر اور ان کے گرد بالوں کو مونڈنا مستحب ہے۔ علامہ شوکانی رحمہ اللہ کا کہنا ہے کہ اگر استحداد بمعنی ’’العانہ‘‘ ہو جس طرح کہ نووی نے کہا ہے تو بایں صورت دُبر پر اُگنے والے بالوں کو مونڈنے کی سنت ثابت نہیں ہوتی۔ اگرچہ لوہا سے مونڈنا ’’حلق العانہ‘‘ سے عام ہے جس طرح ’’قاموس‘‘ میں ہے، لیکن صحیح مسلم وغیرہ میں ’’الإستحداد ‘‘ کے بجائے حدیث’’دس چیزیں فطرت سے ہیں۔‘‘ میں ’’حَلقُ العَانۃ‘‘ کو شمار کیا گیا ہے۔ اس سے إستحداد کے اس اطلاق کی وضاحت ہوتی ہے جو حدیث’’پانچ چیزیں فطرت سے ہیں‘‘ میں وارد ہے۔ اس سے اس دعویٰ کی صداقت ظاہر نہیں ہوتی کہ دُبر کے بال مونڈنے سنت ہیں یا مستحب ہیں، الا یہ کہ وہاں کوئی دلیل ہو۔
Flag Counter