Maktaba Wahhabi

118 - 829
گرد صفائی کرنامستحب ہے۔ اسی طرح فتح الباری میں ہے: دُبر کے گرد بالوں کو صاف کرنا جائز ہے۔(۱۰؍۳۴۳) لیکن امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: دبر کے بالوں کی صفائی سنت سے ثابت نہیں۔(تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو: نیل الاوطار:۱؍۱۲۴۔) زیر ناف بال اتارتے وقت اگر کہیں بال رہ جائیں تو اس کا کفارہ دینا پڑے گا؟ سوال: اگر زیرِ ناف بال اتارتے وقت کوشش کے باوجود کوئی بال رہ جائے تو کیا اس کا کوئی کفارہ ہے ؟ جواب: صرف توبہ و استغفار کافی ہے۔ کیا زیرِ ناف بالوں کی صفائی کے بعد نہانا یا غسل کرنا فرض ہے؟ سوال: کیاموئے زیرِ ناف اتارنے کے بعد نہانا یا غسل کرنا فرض ہے؟ یہ بات ہمارے گاؤں میں عام ہوگئی ہے۔ شریعتِ اسلامیہ کے مطابق اس کی تھوڑی سی تفصیل اور اس کی آخری حد بیان کردیں۔ جواب:بایں صورت غسل کرنا نہ فرض ہے نہ واجب۔ کیونکہ فعل ہذا کا شمار غسل کے واجبات میں نہیں۔ یہ آدمی کی مرضی پر منحصر ہے جیسا مناسب سمجھے کر سکتا ہے۔ موئے زیرِ ناف اتارنے کی آخری حد چالیس دن ہے۔ کیا عورت بغلوں اور زیر ناف بال اُسترے سے صاف کر سکتی ہے؟ سوال: عورت کے لیے بغلوں اور زیرِ ناف بالوں کو استرے سے صاف کرنا کیا جائز ہے اور کم از کم کتنی مدت کے بعد صاف کرنا صروری ہے؟ جواب: زیرِ ناف بالوں کی صفائی کے لیے عورت اُسترا استعمال کر سکتی ہے۔ حدیث میں ہے: ((وَتَستَحِدُّ المُغِیبَۃُ)) [1] ’’جس عورت کا شوہر غیر حاضر ہے، اور اس کے سفر سے آنے کی امید ہے وہ اُسترا استعمال کرے۔‘‘ دوسری حدیث میں ہے کہ پانچ خصلتیں فطرت سے ہیں۔ ان سے ایک ’’الإستحداد ‘‘ (لوہا استعمال کرنا) ہے۔ امام شوکانی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ زیرِ ناف بالوں کی صفائی کے لیے لوہے (یعنی استرا وغیرہ) کواستعمال کرنا بالإتفاق سنت ہے۔ البتہ بالوں کو اکھاڑنا، پاؤڈر استعمال کرنا اور انہیں کترانا سب درست ہے۔
Flag Counter