Maktaba Wahhabi

119 - 829
امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ افضل یہ ہے کہ بالوں کو مونڈا جائے، خواہ مرد ہو یا عورت۔ (نیل الأوطار: ۱؍۱۲۳) بال مونڈنے کا وقفہ چالیس روز سے زیادہ نہیں ہونا چاہیے۔ اس سے پہلے جب ضرورت محسوس ہو کہ بال بڑھنے لگے ہیں تو حسبِ حاجت ان کو مونڈ دینا چاہیے حدیث میں ہے: (( أَن لَّا نَترُکُ اَکثَرَ مِن اَربَعِینَ لَیلَۃً)) (نیل الأوطار: ۱؍ ۱۲۵ بحوالہ احمد، الترمذی، النسائی، ابوداؤد) [1] بغلوں کے بالوں میں اصل یہ ہے کہ ان کو اکھاڑا جائے کیونکہ حدیث میں لفظ ’’نتف الإبط‘‘‘ آیا ہے اور اگر یہ ممکن نہ ہو تو مونڈنا بھی جائز ہے۔ امام شافعی رحمہ اللہ مونڈا کرتے تھے، ان سے سوال ہوا کہ سنت تو اکھاڑنا ہے۔ جوابًا فرمایا: (( لٰکِن لَا اَقوٰی عَلَی الوَجَعِ)) یعنی تکلیف کی وجہ سے میں اکھاڑ نہیں سکتا۔[2] کیا عورت کو زیرِ ناف صفائی کے لیے لوہے کی چیز (اُسترا وغیرہ) استعمال کرسکتی ہے؟ سوال: عورت کو زیرِ ناف صفائی کے لیے لوہے کی چیز (اُسترا وغیرہ) استعمال کرنا جائز ہے؟ جواب: زیرِ ناف بالوں کی صفائی کے لیے لوہے کی چیز اُسترے وغیرہ کااستعمال کر سکتی ہے بلکہ اصل یہی ہے۔ حدیث میں ہے:(( وَ تَستَحِدُّ المَغِیبَۃُ)) [3] مصنوعی اشیاء پوڈر کا استعمال بسا اوقات نقصان کا سبب بن جاتا ہے، مگر اس کے جواز میں شک نہیں۔ سوال: کیا عورت لوہے کی چیز بلیڈ یا استرا زیرِ ناف بالوں کے لیے استعمال کر سکتی ہے؟((حَلقُ العَانَۃِ)) اور ((اَلاِستِحدَاد)) کی روشنی میں وضاحت فرمائیں۔ جواب: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ اَلاِستِحدَاد کی تشریح میں رقمطراز ہیں: (( اَلمُرَادُ بِہِ اِستِعمَالُ المُوسٰی فِی حَلقِ الشَّعرِ مِن مَکَانٍ مَخصُوصٍ مِنَ الجَسدِ)) [4] یعنی جسم کے مخصوص مقام سے بالوں کی صفائی کے لیے استرا استعمال کرنا مراد ہے۔ اور نسائی کی روایت میں حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ اور انس رضی اللہ عنہ کی حدیث میں اس کی تعبیر ((حَلقُ العَانَۃِ))
Flag Counter