Maktaba Wahhabi

128 - 829
کرنا مسنون ہے ۔مسواک اس آلے کا نام ہے جس کو دانتوں پر پھیرا جاتا ہے ۔شرع میں لمبائی چوڑائی کی کوئی حد مقر ر نہیں،جیسے ممکن ہو پکڑ لے ۔ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مستحب یہ ہے کہ مسواک وَن کے درخت کی ہو اور یہ بھی مستحب ہے کہ منہ کی دائیں جانب میں عرض سے مسواک کا آغاز کیا جائے نہ کہ طول میں تا کہ دانتوں کے گوشت سے خون نکلنے نہ پائے۔ [1]مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو۔[2] اگر آدمی کے دانت ہی نہ ہوں تو مسواک کی سنت کیسے پوری ہوگی؟ سوال: اگر کسی وقت آدمی کے پاس مسواک نہ ہو، یا کسی کے منہ میں سِرے سے دانت ہی نہ ہوں، یا منہ میں تکلیف ہو تو مسواک کی سنت پر عمل کیسے کیا جائے؟ جواب: ایسی صورت میں منہ میں انگلی پھیرنا کافی ہے۔ سوال: مسواک کی کیفیت کیا ہونی چاہئے؟اگر کسی آدمی کے پاس مسواک نہ ہو یا منہ میں سرے سے دانت ہی نہ ہوں یا منہ میں تکلیف ہو تو مسواک کی سنت پر عمل کیسے کریں؟ جواب: جو لکڑی منہ میں پھر سکے، وہی کافی ہے مسواک کی کوئی حد بندی نہیں۔ان صورتوں میں منہ میں انگلی پھیر لے ، یہی کافی ہے۔ سوال: مسواک کرنے کا درست مسنون طریقہ اور مسواک کے سنت سے ثابت فضائل اور فوائد اور اوصاف کیا ہیں؟ جواب: مسواک کے لئے بنیادی بات یہ ہے کہ منہ کے طول و عرض میں پھرسکے۔ مسواک منہ کے لئے طہارت کا سبب ہے اور پروردگار کی رضامندی کا ذریعہ ہے۔ دانتوں کی صفائی پر چند سوالات سوال: دانت، منہ اور مسوڑھوں کی صفائی مسواک کی بجائے ٹوتھ برش سے کرنا اور اس مقصد کے لئے ٹوتھ پیسٹ کا استعمال شرعی لحاظ سے کیسا ہے؟ کیااس عمل سے ثواب حاصل ہوگا؟ کیا ٹوتھ برش مسواک کا نعم البدل ہوسکتا ہے اور سنت پر عمل ہوجائے گا؟ جواب: اہل علم کی اصطلاح میں مسواک کا اطلاق ہر اس آلے پر ہوتا ہے جس سے دانتوں کی صفائی ہو، چاہے لکڑی ہو یا ٹوتھ برش وغیرہ۔بوقت ِضرورت صفائی اُنگلی سے بھی ہوسکتی ہے۔[3]
Flag Counter