Maktaba Wahhabi

131 - 829
منکر قراردیا ہے۔ [1] البتہ صاحب ’’العون‘‘ تکمیل کے قائل ہیں۔ملاحظہ ہو! عون المعبود(۴؍۴۱۰)لیکن ان کے پیش کردہ دلائل مزید نظر (غوروفکر)کے متقاضی ( محتاج)ہیں ۔ (والعلم عنداللّٰہ تعالیٰ) سوال: حدیث لاصلوٰۃ لمن لا وضوء لہ کس کتاب میں ہے،اس کا مکمل متن اور اس کی فنی حیثیت کیا ہے؟ جواب: اس حدیث کا حوالہ کچھ یوں ہے۔سنن أبی داود و سنن ابن ماجہ [2] یہ حدیث شواہد کی بنا پر حسن ہے ۔ ملاحظہ ہو کتاب التسمیۃ،ص:۱۸ سوال: وضوکے کتنے فرض ہیں ۔ کیا پانی صرف منہ تک پہنچایا جائے یا ’’نڑی‘‘ تک؟ جواب: قطع نظر فرض و سنت کی تفریق کے مکمل وضواہتمام سے کرنا چاہیے اور پانی پہنچانے میں پورے منہ کا استیعاب (احاطہ) کیا جائے۔ سوال: وضوکرتے وقت دائیں بازو پر پانی دائیں ہاتھ ہی سے ڈالا جائے یا بائیں سے بھی ڈالا جا سکتا ہے؟ جواب: مسئلہ ہذا میں وسعت ہے یعنی دونوں طرح جواز ہے۔ سوال: اہلِ سنت بازو دھوتے وقت چلو میں پانی لیکر کہنی کی طرف بہاتے ہیں۔ شیعہ کہنی کی طرف پانی ڈال کر نیچے کی طرف بہاتے ہیں۔ مسلم شریف میں ہے کہ جب کوئی ہاتھ دھوتا ہے تو انگلیوں سے پانی کے ساتھ گناہ گر جاتے ہیں بازو دھونے کا صحیح طریقہ کیا ہے؟ جواب: صحیح احادیث میں دونوں ہاتھوں کو ایک سے تین دفعہ تک صرف مکمل دھونے کا بیان ہے۔ مُشارٌ الیہ کیفیت ثابت نہیں۔ وضوء میں ہاتھوں کو کس طرف سےدھویا جائے ؟ سوال: وضومیں ہاتھوں کو کہنیوں سے پہنچوں کی طرف دھویا جائے یا پہنچوں سے کہنیوں کی طرف بعض لوگ کہتے ہیں کہنیوں سے پہنچوں کی طرف دھوئے جائیں وہ یہ دلیل پیش کرتے ہیں کہ وضوسے ہاتھوں کے گناہ پانی کے ساتھ ناخنوں کی طرف سے جھڑ جاتے ہیں اور جو لوگ پہنچوں سے کہنیوں کی طرف دھونے کو کہتے ہیں وہ قرآنِ کریم کی آیت سے استدلال پیش کرتے ہیں۔
Flag Counter