Maktaba Wahhabi

133 - 829
گھنی داڑھی والے کو خلال کس طرح کرنا چاہیے ؟ سوال: گھنی داڑھی والے کو خلال کس طرح کرنا چاہیے ، جب کہ جلد تک پانی پہنچانا مشکل امر معلوم ہو؟ (عبدالرزاق اختر۔ رحیم یار خان) (۸ جون ۲۰۰۱ء) جواب: داڑھی کے بال میں اُنگلیوں کو داخل کرکے خوب خلال کرنا چاہئے ، جڑوں تک ضرور پانی پہنچانا چاہئے، سخت تاکید ہے۔ سوال: وضوکرتے وقت داڑھی کے بال (خلال کرتے ہوئے) خشک رہ جانے پر وضوناقص ہو جاتا ہے؟ وضوکے آخر میں چھینٹے مارنا کیسا ہے ؟ اس مسئلہ پر سختی کرنا کیسا ہے ؟ جواب: داڑھی کے خلال کا اہتمام ہونا چاہیے۔ لاعلمی میں اﷲ معاف کردے گا۔ ان شاء اﷲ۔ سوال: وضوکے دوران کانوں کے مسح کے لیے نیا پانی لینا چاہیے یا سَر کا پانی کافی ہے؟ جواب: مسئلہ ہذا میں اگرچہ اہل علم کا اختلاف ہے۔ لیکن راجح بات یہ ہے کہ کانوں کے مسح کے لیے نیا پانی لینے کی ضرورت نہیں۔ حدیث میں ہے(( اَلاُذُنَانِ مِنَ الرَّأسِ)) [1] کانوں کا تعلق سَر سے ہے۔ حدیث ہذا کے اکثر طُرق اگرچہ ضعیف ہیں، لیکن بعض صحیح ہیں۔ مذکورہ طریق اسی قبیل سے ہے۔ (نصب الرایہ :۱؍۱۹۱)اس کے بالمقابل روایت کو علامہ البانی نے شاذ قرار دیا ہے۔[2] سوال: جن کے سَر پر پگڑی ہو ، ان کے لیے مسح کا کیا حکم ہے؟ جواب: وضومیں پگڑی پر مسح کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے چنانچہ صاحب ’’العون‘‘ فرماتے ہیں: ((أَحَادِیثُ المَسحِ عَلَی العِمَامَۃ، أَخرَجَہُ البُخَارِیُّ، وَ مُسلِمٌ ، وَالتَّرمِذِیُّ، وَأَحمَدُ، وَالنَّسَائِیُّ، وَابنُ مَاجَہ، وَ غَیرُ وَاحِدٍ مِن الأَئِمََّۃِ مِن طُرُقٍ قَوِیَّۃٍ مُتَّصِلَۃِ الْأَسَانِیدِ، وَ ذَھَبَ إِلَیہِ جَمَاعَۃٌ مِّنَ السَّلفِ ، کَمَا عَرَفتَ۔ وَ قَد ثَبَتَ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَوجُودٌ فِی کُتُبِ الأَئِمَّۃِ الصِّحَاحِ وَالنَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُبَیِّنُ مِنَ اللّٰہِ تَبَارَکَ وَ تَعَالٰی فَقَط۔ الاِجزَائَ عَلٰی بَعضِ مَا وَرَدَ لِغَیرِ مُوجِبٍ، لَیسَ مِن دَأبِ المُنصِفِینَ، بَلِ الحَقُ جَوَازٌ عَلَی العِمَامَۃِ فَقَط )) (۱؍۵۶) اس کا ماحصل یہ ہے کہ پگڑی پر مسح کرنا صحیح احادیث سے ثابت ہے۔ مسح کی تین صورتیں ہیں۔ صرف
Flag Counter