Maktaba Wahhabi

140 - 829
سوال: ایک شخص جیب میں ہر وقت قرآنِ حکیم رکھتا ہے وہ دن میں جب چاہتا ہے۔ قرآن کی تلاوت شروع کر دیتا ہے۔ کیا اس کے لیے بھی وضوکر کے پڑھنا ضروری ہے؟ جواب: اہل علم کا اس بارے اختلاف ہے کہ آیت کریمہ ﴿لَایَمَسُّہٗ اِلَّا المُطَھَّرُونَ﴾(الواقعۃ:۷۹) سے مراد فرشتے ہیں یا بنی آدم ؟ سلف کی ایک جماعت اس بات کی قائل ہے کہ مقصود اس سے فرشتے ہیں۔ تفسیر ابن کثیر وغیرہ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما سے یہی مروی ہے جب کہ دیگر اہل علم نے اس کا اطلاق بنی آدم علیہ السلام سے لے کر جنابت اور حدثِ اصغر (قضائے حاجت وغیرہ سے بے وضوہونے) پر کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہاں خبر بمعنیٰ طلب ہے جس کا مفہوم یہ ہے کہ بے طہارتِ کبریٰ و صغریٰ قرآن کو ہاتھ لگانا جائز نہیں ہے۔ عمرو بن حزم رضی اللہ عنہ کی روایت میں ہے: ((اَن لَا یَمَسَّ القُراٰنَ إِلَّا طَاھِرٌ)) [1] یعنی طہارت کے بغیر قرآن کو مس (چھونا) نہ کیا جائے۔‘‘ اصل یہ ہے کہ مس مصحف کے لیے وضوکا اہتمام ہونا چاہیے لیکن کثرتِ عمل کی بناء پر اہتمام نہ ہوسکے تو پھر کوئی حرج نہیں۔ قرآن مجید میں ہے۔ ﴿ فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعتُم﴾ (التغابن:۱۶) ’’سو جہاں تک ہوسکے اللہ سے ڈرو‘‘ امام مالک رحمہ اللہ نے بچوں کو وضوکے بغیر قرآن پکڑنے کی اجازت دی ہے۔ بغیر وضو قرآنِ پاک کو چھونا ؟ سوال: کیا قرآنِ پاک کو بغیر وضوچھونا ناجائز ہے؟ جواب: بہتر ہے کہ انسان باوضوہو۔ حدیث میں ہے: ((لَا یَمَسُّ القُراٰنَ اِلَّا طَاھِرٌ)) (رواہ مالک والدارقطنی) [2] مزید وضاحت کے لیے ملاحظہ ہو! (مرعاۃ المفاتیح، ج:۱، ص:۳۰۶ طبع پاکستان) بغیر وضو قرآنِ پاک پڑھنا؟ سوال: بغیر وضوکے آدمی قرآن پاک پڑھ سکتا ہے یا نہیں؟ اگر پڑھ سکتا ہے تو آیت: ﴿ لَا یَمَسُّہٗ اِلَّا
Flag Counter