Maktaba Wahhabi

150 - 829
میک اَپ میں دلہن کا وضوء کی بجائے تیمم کرنا : سوال: آج کل دلہن کے میک اپ پر بہت روپیہ خرچ کیا جاتا ہے۔ شادی کے دوران اگر نماز کا وقت ہوجائے تو وضوکرنے کی صورت میں دلہن کا سارا میک اپ خراب ہوجاتا ہے۔ بار بار میک اپ کرنا تو ویسے بھی ممکن نہیں۔ نتیجتاً دلہن نماز ادا نہیں کرتی ان حالات میں فقہ مالکیہ میں دلہن کے لیے رعایت ہے کہ وہ تیمم کر کے نماز ادا کرے۔ اس بات کو مدنظر رکھتے ہوئے قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب سے مستفید فرمائیں۔ شکریہ جواب:سورۃ المائدۃ آیت نمبر ۶میں اللہ رب العزت نے ہر مومن مرد اور عورت کو حکم دیا ہے کہ بوقت ِ نماز وضو کریں۔ مرض اور پانی نہ ملنے کی صورت میں تیمم کی رخصت دی ہے۔ جب کہ یہاں صورت حال یہ ہے کہ پانی موجود ہے محض میک اپ کو محفوظ رکھنے کے لیے تیمم کرنے کا سوچا جا رہا ہے، جو کسی اعتبار سے درست نہیں۔ بعض فقہاء کی طرف منسوب مسئلہ اس بارے میں مرجوح (کم وزن )ہے۔اس پر عمل کی گنجائش نہیں۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تنگ جبے سے اپنے بازؤوں کو نکال کر وضوکے لیے دھویا تھا۔[1] اس سے معلوم ہوا کہ تنگی کے باوجود شرعی احکام کی پابندی ضروری ہے۔ اسی طرح دلہن کا میک اپ اگرچہ خراب ہو جائے۔ پھر بھی وضوکرنا ضروری ہے۔ یاد رہے کہ میک اپ بذاتِ خود اسراف (فضول خرچی)ہے، جو شریعت کی نگاہ میں ایک مذموم امر ہے۔ جس سے بہرصورت بچنا چاہیے۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿اِنَّ المُبَذِّرِینَ کَانُوٓا اِخوَانَ الشَّیٰطِینِ وَکَانَ الشَّیطٰنُ لِرَبِّہٖ کَفُورًا﴾ (الإسراء: ۲۷) ’’فضول خرچی کرنے والے تو شیطان کے بھائی اور شیطان اپنے پروردگار (کی نعمتوں) کا کفر ان(ناشکری) کرنے والا ہے۔‘‘ موزوں اور جرابوں پر مسح کے احکام و مسائل کیا جرابوں پر مسح کرنا سنت سے ثابت ہے ؟ سوال: کیا جرابوں پر مسح کرنا سنت سے ثابت ہے ؟ کیا اس کا کوئی ٹھوس ثبوت ہے۔ اگر ہے تو احناف اس
Flag Counter