Maktaba Wahhabi

151 - 829
کی مخالفت کیوں کرتے ہیں؟ جواب: جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے۔ سنن ابی داؤد اور ترمذی وغیرہ میں حدیث ہے: ((عَنِ المُغِیرَۃِ بنِ شُعبَۃَ اَنَّ النَّبِیَّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم مَسَحَ عَلَی الجَورَبَینِ وَالنَّعلَینِ)) [1] ’’نبی صلی الله علیہ وسلم نے جرابوں اور جوتوں پر مسح کیا۔‘‘ امام ترمذی رحمہ اللہ نے اس پر ’’حسن صحیح‘‘ کا حکم لگایا ہے۔ اس حدیث کے تمام راویوں سے امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں دلیل لی ہے۔ وہ سب ثقہ ہیں ۔ امام ابوداؤد رحمہ اللہ وغیرہ کی علّت غیر مؤثر ہے، کیونکہ اس کی سند صحیح ہے اور اس کے رجال ثقہ ہیں بلکہ اس میں ثقہ راوی کی زیادتی ہے، جو قابلِ قبول ہے۔ اسی بناء پر علامہ البانی رحمہ اللہ نے اس کو صحیح کہا ہے۔ اسی طرح حضرت ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے بیان کیا ہے کہ ((اَنَّہٗ مَسَحَ عَلَی الجَورَبَینِ)) [2] ’’اپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جرابوں پر مسح کیا۔‘‘ اس کی سند حسن درجے کی ہے۔ ملاحظہ ہو ! صحیح سنن ابی داؤد (۱؍ ۵۲) نیز امام ابوداؤدؒ نے درج ذیل صحابہ ٔ کرام رضی اللہ عنہ سے جرابوں پر مسح کا جواز نقل کیا ہے۔ علی بن ابی طالب، ابن مسعود، براء بن عازب، انس بن مالک، ابو امامہ، سہل بن سعد، عمرو بن حریث، عمر بن خطاب اور ابن عباس(رضی اللہ عنہم) ان کے علاوہ دیگر کئی ایک اہل علم بھی اسی بات کے قائل ہیں اور وہ یہ ہیں: امام احمد بن حنبل ، اسحاق بن راہویہ ،عبداللہ بن مبارک، سفیان ثوری، عطاء بن ابی رباح، حسن بصری، سعید بن مسیب اور ابویوسف (رحمہم اللہ )۔ حنفیہ کی مخالفت محض اپنے مذہب ِ امام کی پابندی (تقلید) کی بناء پر اور بلادلیل ہے۔ علامہ جمال الدین قاسمی کی تصنیف ’’ اَلمَسحُ عَلَی الجَورَبَینِ‘‘ اس سلسلے میں بڑی مفید تالیف ہے۔ اردو میں اس کا ترجمہ بھی شائع ہوچکا ہے۔ باریک جرابوں پر مسح کرنا: سوال: علمائے اہلِ حدیث کے نزدیک جرابوں پر مسح جائز ہے۔ اس لیے یہ حضرات جراب پر مسح کر کے نماز
Flag Counter