Maktaba Wahhabi

154 - 829
پر مسح جائز ہے؟ جواب:جرابوں پر مسح کا مطلقاً جواز ہے۔ چاہے موٹی ہوں یا باریک۔ میرے نزدیک راجح بات یہی ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! میری تالیف (جائزۃ الاحوذی:۱؍ ۱۱۴) جرابیں کس قدر پھٹی ہوں تو اس پر مسح کرنا جائز نہیں رہتا: سوال: جرابیں کس قدر پھٹی ہوں تو اس پر مسح کرنا جائز نہیں۔ جواب:جرابوں پر مسح کرنا مطلقاً جائز ہے۔ معمولی پھٹی کا کوئی حرج نہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! الإیقاع :۱؍ ۵۴۔ احناف کے نزدیک جرابوں پر مسح کرنا: سوال: اہلحدیث کے نزدیک جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے جب کہ دیوبندی اسے جائز نہیں سمجھتے۔ مولانا ظفر احمد عثمانی صاحب نے ’’اعلاء السنن‘‘ میں جرابوں پر مسح کرنے کو جائز قرار دیا ہے۔ دیوبندی فقہ کی کسی اور کتاب کا حوالہ مطلوب ہے؟ جواب:حنفی فقہ کی مشہور کتاب ’’قدوری‘‘ کے باب ’’المسح علی الخفین‘‘ میں امام محمد اور قاضی ابویوسف رحمہما اللہ سے موٹی جرابوں پر مسح کرنے کا جواز نقل کیا گیا ہے۔ سوال: دیوبندی حضرات جرابوں پر مسح کرنے کے قائل نہیں ہیں۔ صرف موزوں پر مسح کرناجائز سمجھتے ہیں اور وہ بھی ان شرائط کے ساتھ کہ موزے جس چیز کے بنے ہوں۔ اگر اُسے پانی لگایا جائے تو پانی دوسری طرف اثر نہ کرے۔ آدمی اگر یہ موزہ پہن کرجوتے کے بغیر دو کلو میٹر چلے تو موزہ نہ پھٹے وغیرہ۔ آیا یہ شرائط کسی حدیث سے اخذ کی گئی ہیں یا حنفی فقہاء کی ایجاد کردہ ہیں؟ جواب: حنفی فقہاء نے موزوں پرمسح کے لیے جو شرطیں لگائی ہیں۔ شرع میں ان کا کوئی اصل نہیں۔ صحیح بات یہ ہے کہ جرابوں پر مسح جائز ہے۔ مسئلہ ہذا پر علامہ قاسمی کی مستقل تصنیف موجود ہے جس میں دلائل کی روشنی میں جواز بیان ہواہے۔ موزوں اور جرابوں پر مسح کی مدت کب شروع ہو گی: سوال: موزوں اور جرابوں پر مدتِ مسح کب شروع ہوتی ہے۔ ایک آدمی ظہر کے وقت وضوکرکے موزے
Flag Counter