Maktaba Wahhabi

155 - 829
پہنتا ہے اس کی مدتِ مسح وضوٹوٹنے سے شروع ہوگی یا کہ ظہر کی نماز سے ؟ جواب: مسئلہ ہذا میں اہل علم کا راجح مسلک یہ ہے کہ مسح کی مدت وضوٹوٹنے کے بعد پہلے مسح سے شروع ہو گی، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مسح کی مدت مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات جبکہ مسافر کے لیے تین دن اور ان کی راتیں مقرر فرمائی ہیں۔[1] مثلاً ایک غیر مسافر شخص نے ظہر کے وقت وضوکیا، پھر ظہر اور عصر کے درمیان بے وضوہو گیا تو اس کی مدتِ مسح عصر سے شروع ہو کر کل عصر تک ہو گی اور چوتھے روز اسی وقت مسافر کی مدت بھی ختم ہو جائے گی۔ جرابوں پر مسح کا وقت کب شروع ہوگا؟ سوال: جرابوں پر مسح کے لیے کیا وضوپورا کرکے اسی وقت جرابیں پہن لے یا وہی نماز پڑھ کر بھی جرابیں مسح کے لیے پہن سکتا ہے۔ نیز کس وقت سے جرابوں پر مسح کا وقت شروع ہوگا؟ جواب: باوضوحالت میں جرابیں کسی وقت بھی پہنی جا سکتی ہیں۔ البتہ مدت مسح اس وقت شروع گی جب وضوٹوٹے گا۔ مقیم کے لیے ایک دن اور ایک رات ہے جب کہ مسافر کے لیے تین دن اور ان کی راتیں ہیں۔[2] فجر کے وقت وضو کرکے پہنی ہوئی جرابوں پر باقی تمام نمازوں کے وقت مسح کرنا: سوال: اگرصبح کی نماز کے لیے مکمل وضوکرکے جرابیں پہن لی جائیں تو کیا باقی نمازوں میں وضوکرتے وقت جرابوں پر مسح کرنا جائز ہے؟ جواب: جرابوں یا موزوں پر مسح کی مدت ایک دن اور ایک رات بیان ہوئی ہے، بشرطیکہ آدمی مسافر نہ ہو اور مسافر کے لیے تین دن اور انکی راتیں ہیں۔[3] لہٰذا اتنی مدت کے اندر مسح کرنا جائز ہے۔
Flag Counter