Maktaba Wahhabi

157 - 829
((سُئِلَ رَسُولُ اللَّہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم عَنِ الْوُضُوئِ مِنْ لُحُومِ الْإِبِلِ؟ فَقَالَ تَوَضَّؤا مِنْہَا )) [1] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اونٹ کے گوشت سے وضوکرنے کے بارے میں سوال ہوا تو آپ صلی الله علیہ وسلم نے فرمایا: کہ اس سے وضوکیا کرو۔‘‘ امام نووی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ دلیل کے اعتبار سے یہ مسلک زیادہ پختہ ہے ۔اگرچہ جمہور کا مسلک اس کے خلاف ہے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! عون المبعود (۱؍۷۲۔۷۳) غیبت کرنے سے وضوء ٹوٹ جاتا ہے؟ سوال: اگر کوئی شخص سردی کی و جہ سے ظہر اور عصر کے لئے ایک ہی وضو کرے،پھر ظہر کی نماز پڑھ کر نکلتے ہی دوستوں کے گلے شکوے شروع کردے تو کیا ایسی صورت میں وضو قائم رہتا ہے ؟ (محمد شاہد ، حجرہ شاہ مقیم ،اوکاڑہ) جواب: وضو قائم ہے۔ ایک وضو سے دو نمازیں یا اس سے زیادہ بھی پڑھی جاسکتی ہیں ۔ چنانچہ حدیث ہے کہ ((َٔنَّ النَّبِیَّ صَلَّی اللہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ: صَلَّی الصَّلَوَاتِ یَوْمَ الْفَتْحِ بِوُضُوئٍ وَاحِدٍ)) [2] ’’نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فتح مکہ کے روز تمام نمازیں ایک ہی وضو سے ادا کیں۔‘‘ اسی طرح صحیح بخاری کی روایت ہے کہ ((صَلَّی لَنَا رَسُولُ اللَّہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم العَصْرَ، فَلَمَّا صَلَّی دَعَا بِالأَطْعِمَۃِ، فَلَمْ یُؤْتَ إِلَّا بِالسَّوِیقِ، فَأَکَلْنَا وَشَرِبْنَا، ثُمَّ قَامَ النَّبِیُّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِلَی المَغْرِبِ، فَمَضْمَضَ، ثُمَّ صَلَّی لَنَا المَغْرِبَ وَلَمْ یَتَوَضَّأْ‘))[3] ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی۔ اس کے بعد ستو کھایا پھر مغرب کی نماز پڑھی اور اس کے لیے وضو نہیں کیا۔‘‘ چغلی غیبت بلاشبہ حرام ہے، تاہم اس سے وضو نہیں ٹوٹتا۔ آگ پر پکی ہوئی چیز کھانے سے وضوٹوٹ جانا: سوال: حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی چیز آگ پر پکی ہوئی ہے اور وہ آدمی کھا جائے تو اس کا وضوٹوٹ جاتا
Flag Counter