Maktaba Wahhabi

159 - 829
ہے قطرہ کپڑے سے بھی لگ جاتا ہو۔ جواب: پیشاب کے قطرہ کی بیماری کی صورت میں حکم یہ ہے کہ ہر نماز کے وقت ایک دفعہ وضوکر لیا کریں کافی ہے۔ جب شرمگاہ کو دھوئیں تو لگوٹی باندھ لیں تاکہ نجاست پھیل کر کپڑوں اور بدن کو نہ لگے۔ قرآن میں ہے: ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہَ مَا اسْتَطَعتُم﴾(التغابن:۱۶)، ﴿لَا یُکَلِّفُ اللّٰہُ نَفسًا اِلَّا وُسعَھَا﴾ (البقرۃ:۲۸۷) سوال: زید کو پیشاب کے بعدپیشاب کے قطرے آتے ہیں کافی دیر بیت الخلاء میں رہنے کے بعد وضوکرتا ہے اور نماز پڑھتا ہے ،سجدے یا رکوع میں ایک آدھ قطرہ پھر پیشاب کا خارج ہوتا صاف محسوس ہوتا ہے تو کیا اب نماز توڑ دے یا جاری رکھے۔ اس کے شرعی احکام کیا ہیں؟ جواب: جس کو قطروں کی بیماری ہو ، اہل علم نے اس کو مستحاضہ پر قیاس کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہر نماز کے لیے صرف ایک وضوکافی ہے۔ مزید تردّد(شک) میں پڑنے کی ضرورت نہیں۔ سوال: جسے پیشاب کے بعد قطرے آتے ہوں، نماز کا وقت شروع ہونے سے پہلے اسی نماز کے لیے وضوکر سکتا ہے یا وقت ہونے کے بعد ہی وضوکرنا درست ہوگا؟ جواب: وضوکے لیے دخولِ وقت شرط نہیں۔ وقت سے پہلے بھی وضوہوسکتا ہے۔ حدیث میں ہے: (( ثُمَّ تَوَضَّئِی لِکُلِّ صَلَاۃٍ)) [1] سوال: جس آدمی کو پیشاب کی تکلیف ہونے کے دوران محسوس ہو کہ پیشاب کا قطرہ نکل آیا ہے تو وہ کیا کرے؟ کیا ایسے آدمی کو ہر نماز کے لیے تازہ وضوکرنا چاہیے یا ایک وضوسے کئی نمازیں پڑھ سکتا ہے؟ کپڑے پر پیشاب کا قطرہ لگے گا تو کپڑے کا کیا بنے گا وہ ناپاک ہو جائے گا یا پاک رہے گا؟ جواب: جس آدمی کو پیشاب کی تکلیف ہو اُسے ہر نماز کے وقت علیحدہ وضوکر لینا چاہیے اور کپڑے کی صفائی کا بھی حتی المقدور خیال رکھا جائے۔ ﴿فَاتَّقُوا اللّٰہ مَا اسْطَعتُم﴾ (التغابن:۱۶) کوشش کے باوجود کمی کوتاہی اﷲ رب العزت معاف کرنے والا ہے۔ کرسی پر بیٹھے نماز پڑھتے ہوئے شخص کو اونگھ آجائے تو…! سوال: کیا کرسی پر بیٹھے بیٹھے قدرے ٹیک لگا کر یا بغیر ٹیک لگائے اونگھ آجانا یا قلیل سے وقت کے لیے خراٹے لینا(بعض اونگھ آتے ہی خراٹے لیتے ہیں) ناقض وضوہے یا نہیں؟ جواب: جس نیند سے ہوش و حواس گم ہوں تو صرف اس سے وضوٹوٹتا ہے۔ سونے کی کیفیت چاہے جونسی
Flag Counter