Maktaba Wahhabi

170 - 829
(( اِتَّفَقَ العُلَمَائُ عَلٰی اَنَّ الدَّمَ حَرَامٌ نَجَسٌ لَا یُوکَل وَ لَا یُنتَفَعُ بِہٖ )) [1] اہل علم کا اس بات پر اتفاق ہے کہ خون حرام اور نجس ہے۔ نہ اسے کھایا جائے، اور نہ اس سے فائدہ حاصل کیا جائے۔ اس سے مراد بھی دم مسفوح ہے۔ علامہ وحید الزمان رحمہ اللہ نے جن اشیاء کی نشاندہی کی ہے ان کی نجاست مختلف فیہ(اختلافی مسائل) مسائل میں سے ہے۔ مثلاً امام شافعی رحمہ اللہ کے نزدیک مُردار نجس ہے، جب کہ امام مالک رحمہ اللہ اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ طہارت کے قائل ہیں۔ صاحب ’’بدایۃ المجتہد‘‘ فرماتے ہیں کہ شراب کی بیع کی حرمت اور نجاست پر سب مسلمان متفق ہیں۔ البتہ شراب کی نجاست میں تھوڑا سا اختلاف ہے۔ اس طرح مُردار کے تمام اجزاء جن میں زندگی کی رَمق ہوتی ہے وہ بھی حرام ہیں لیکن خنزیر کے بالوں سے انتفاع حاصل کرنے میں اختلاف ہے۔ ابن القاسم رحمہ اللہ جواز کے قائل ہیں، جب کہ اصبغ فقیہ منع کا۔ اسی طرح دم سائل (بہنے والا خون) حنفیہ کے نزدیک نجس ہے لیکن امام بخاری رحمہ اللہ اس بات کے قائل نہیں۔ حضرت حسن بصری فرماتے ہیں کہ ہمیشہ سے مسلمان اپنے زخموں میں نمازیں پڑھتے رہے جیسے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا خون بہہ رہا تھا انھوں نے اسی حالت میں نماز پڑھ لی۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! صحیح بخاری:’’بَابُ مَن لَم یَرَ الوُضُوئَ ‘‘ اور فتح الباری(۱؍۲۸۱) کیا عورت کا وضو اپنے بچے کا پاخانہ دھونے سے ٹوٹ جائے گا؟ سوال: عورت باوضوہو کر اپنے بچے کا پاخانہ دھوئے تو کیا اس کا وضوٹوٹ جاتا ہے؟ جواب: بچے کا پاخانہ دھونے سے وضوٹوٹ جاتا ہے، لہٰذا اس صورت میں دوبارہ وضوکرنا چاہیے۔ فقیہ ابن قدامہ فرماتے ہیں: (( وَلَا فَرقَ بَینَ ذَکَرِ الصَّغِیرِ وَالکَبِیرِ۔ وَ بِہٖ قَالَ عَطَائٌ، وَالشَّافِعِیُّ، وَ اَبُو ثَورٍ)) [2] ’’اس مسئلے میں بڑے اور چھوٹے میں کوئی فرق نہیں۔ عطاء شافعی اور ابو ثور کا بھی یہی مسلک ہے۔‘‘ پھر فرماتے ہیں کہ ہمارے لیے عمومی حدیث دلیل ہے۔ (( مَن مَسَّ الذَکَرَ فَلیَتَوَضَّأ، وَ لِاَنَّہٗ ذَکَرُ آدَمِیٍّ مُّتَّصِلٌ بِہٖ))
Flag Counter