Maktaba Wahhabi

171 - 829
’’جس کا ہاتھ عضو خاص کو لگ جائے وہ وضوکرے کیونکہ آدمی کا عضو اس سے متصل ہی ہوتا ہے۔‘‘ باوضوء عورت بچے کو دودھ پلانے کے بعد وضوء کرے گی؟ سوال: عورت بچے کو باوضودودھ پلائے تو کیا وہ دوبارہ وضوکرے کیونکہ دودھ پلاتے وقت اسے اس طرح لذت محسوس ہوتی ہے، جس طرح مباشرت کے وقت محسوس ہوتی ہے۔ جواب:جب بحالتِ خون نمازپڑھی جاسکتی ہے تو بحالتِ نماز بچے کو دودھ بھی پلایا جا سکتا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ کا نظریہ یہی ہے کہ خون نکلنے سے نماز باطل نہیں ہوتی۔ حسن بصری رحمہ اللہ کا قول ہے:مسلمان ہمیشہ سے اپنے زخموں میں نماز پڑھتے رہے ہیں اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے ثابت ہے کہ انھوں نے خون سے بہتے ہوئے زخموں میں نماز ادا کی۔ [1] دونوں کاموں میں جامع وصف اندرونی حصہ شے کا باہر آنا ہے بایں صورت مباشرت جیسی لذت ہونا محض ادعاء ہے حقیقت سے اس کا کوئی تعلق نہیں۔ الکحل ملی دواؤں کے استعمال سے وضوء کرنا: سوال: ہومیو پیتھک دوائی کی خوراک ایک دو قطرے دی جاتی ہے ،اس میں الکحل شامل ہوتی ہے۔ کیا ایک دو قطرے دوا پینے سے وضوٹوٹ جائے گا؟ کیونکہ شراب پینے سے وضوٹوٹ جاتا ہے؟ جواب: اصلاً ایسی دوائی کا استعمال ہی درست نہیں بصورتِ دیگر احتیاط کا تقاضا ہے کہ وضوکر لیا جائے۔ سوال: اگر شراب نجس نہیں تو جس دوا میں الکحل شامل ہو نمازی کے بدن پر اس دوا کا مَلنا اور لگے ہونا کوئی شے نہیں اور کوئی حرج نہیں؟ جواب: راجح مسلک یہ ہے کہ شراب نجس (پلید)ہے کما تقدم۔ الکحل والی دوائی کو نمازی کا اپنے بدن پر مَلنا ناجائز ہے کیونکہ شراب نجس ہے۔ غسل جنابت اور عام غسل کے متعلق احکام و مسائل
Flag Counter