Maktaba Wahhabi

176 - 829
کیا جمعہ کے دن کا غسل ،فرضی غسل کی طرح کریں گے؟ سوال: غسل جنابت فرض ہے تو کیا جمعہ کے دن کا غسل فرضی غسل کی طرح کرنا سنت ہے یا کہ صرف نہالینا کافی ہے؟ جواب: غسلِ جنابت مخصوص صفت کے ساتھ ہونا چاہیے۔ جس طرح کہ حضرت عائشہ اور میمونہ رضی اللہ عنہا کی روایات میں ’’صحیح بخاری‘‘ وغیرہ میں ذکرہے، اور اگر کسی وقت عام غسل کی طرح اس غسل کو کر لیا جائے تو فرض پھر بھی ادا ہو جائے گا۔[1] اور بلا جنابتِ غسل عام غسل کی طرح کافی ہے۔ فرضی غسل کی مخصوص دعا: سوال: کیافرضی غسل کی کوئی دعاء ثابت ہے؟ جواب: فرضی غسل کے لیے کوئی خاص دعاء نہیں، تاہم گندگی صاف کرکے باوضوہو کر غسلِ جنابت کرنا چاہیے۔ ظاہر ہے کہ وضوکے شروع میں ’بِسمِ اللّٰہِ‘ پڑھی جاتی ہے۔ لہٰذا یہی ذکر کافی سمجھنا چاہیے۔ غسل کے بعد کلمہ پڑھ کر جسم پر پھونک مارنا: سوال: کیا غسل کے بعد جسم پر کلمے پڑھ کر پھونکنا جائز ہے اورباتھ روم سے آنے کے بعد ہاتھ پر کلمہ پڑھ کر پھونکنا جائز ہے؟ جواب: وضویا غسل کے بعد کلمے پڑھ کر جسم پر پھونکنا کسی حدیث سے ثابت نہیں ، اس طرح قضائے حاجت سے فراغت کے بعد ہاتھ پر پڑھ کر پھونکنا بھی ثابت نہیں۔ معتکف کے لیے غسل واجب کے لیے مسجد سے نکلنے کا حکم: سوال: اعتکافِ مسنون میں معتکف کے لیے غسلِ واجب کے لیے مسجد سے خروج جائز ہے یا نہیں؟ ۔ایسے خروج میں اعتکاف پر کیا اثر پڑتا ہے؟ ۔۔۔آیا سابقہ اعتکاف بھی فاسد ہو جاتا ہے یا محض خروج کے وقت کا؟ جواب: الجواب بعون الوھاب: شرع میں اعتکاف، مخصوص شخص کا، مخصوص صفت کے ساتھ مسجد میں ٹھہرے رہنے کا نام ہے۔ قرآن مجید میں﴿وَاَنتُم عکِفونَ فِی المَسجِدِ﴾(ظرفیت) کا تقاضا بھی یہی ہے کہ اعتکاف کے لیے مسجد کا وجود شرط ہے۔ اس بناء پر بلا حاجاتِ ضروریہ (پیشابِ پاخانہ، غسلِ جنابت، وضو وغیرہ) مسجد سے نکلنا ناجائز ہے۔
Flag Counter