Maktaba Wahhabi

193 - 829
نوٹ: گلدستوں کو ہٹانے کی صورت میں انتشار کا بھی اندیشہ ہے۔(حافظ محمد یحییٰ، خطیب جامع مسجد اہل حدیث سرائچ، لاہور کینٹ)(۱۰ جنوری ۲۰۰۶ء) جواب: موجودہ صورت میں راجح مؤقف یہ ہے کہ نقش و نگار کو خرم کرکے سادہ پتھر لگائے جائیں یا اسی حالت میں پھولوں کے گلدستوں کو ہٹا دیا جائے اور حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا فعل محض ان کے اجتہاد پر مبنی ہے جب کہ مرفوع نص میں ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دفعہ دھاری دار کمبل میں نماز پڑھی تو اس کے نقش و نگار پر نگاہ پڑ گئی ۔ نماز سے فارغ ہو کر فرمایا: میرے اس کمبل کو ابوجہم کے پاس لے جاؤ( اس کے بدلے میں) اس سے سادہ موٹا کمبل لے آؤ کیونکہ اس نے مجھے میری نماز سے غافل کردیا ہے۔ شارح بخاری، حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ((وَیُسْتَنْبَطُ مِنْہُ کَرَاہِیَۃُ کُلِّ مَا یُشْغِلُ عَنِ الصَّلَاۃِ مِنَ الْإِصْبَاغِ وَالنَّقُوْشِ وَنَحْوِہَا)) (فتح الباری:۱؍۴۸۳)’’اس حدیث سے یہ استنباط کیا گیا ہے کہ ہر وہ شے جو نماز سے توجہ پھیر دے ،رنگ یا نقش و نگار وغیرہ تو اس کا استعمال ناجائز ہے۔‘‘ پھر واضح ہو کہ اختلاف یا انتشار وہاں ہوتا ہے جہاں اپنی مرضی ہو۔ شرعی نص کی موجودگی میں کسی مسلم کو اختلاف زیب نہیں دیتا۔ واللّٰہ ولی التوفیق۔ مسجد میں محراب کی شرعی حیثیت: سوال: کیا مسجد کامحراب دَورِ نبوی یا خلفائے راشدین سے ثابت ہے ؟ کیا مسجد میں ضروری ہے کہ محراب بھی بنایا جائے؟ جواب: علامہ شمس الحق عظیم آبادی نے عون المعبود: ۱۰؍۱۸۰، میں بعض روایات نقل کی ہیں۔ جن سے مسجد میں محراب کے جواز کا استدلال کیا ہے اور ہمارے شیخ محدث روپڑی رحمہ اللہ بھی جواز کے قائل ہیں۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! فتاویٰ نذیریہ(۱؍۳۰۷ تا ۳۱۹) نمازی کے سامنے ہیٹر ہو تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟ سوال:مسجد میں نمازی کے سامنے ہیٹر ہو تو اس کی نماز کا کیا حکم ہے ؟ امام بخاری رحمہ اللہ کے باب:’من صلی و قدّامہ تنور أو نار…الخ ‘کا کیا مفہوم ہے؟ جواب:نمازی کے سامنے آگ وغیرہ ہونے کی صورت میں امام بخاری رحمہ اللہ نے عنوان بندی میں کراہت یا عدم کراہت کی تصریح نہیں کی۔ احتمال ہے کہ ان کی مراد یہ ہو کہ جو آدمی قبلہ کی طرف اس کو ہٹانے پر قادر ہو، اس کو ہٹا دینا چاہیے جس طرح کہ بعض سلف نے کراہت کی تصریح کی ہے۔(فتح الباری:۱؍۶۸۶)
Flag Counter