Maktaba Wahhabi

195 - 829
ہیں۔ جب انھیں کہا جائے کہ تصاویر ہیں اور مسجد میں تصویر منع ہے، تو وہ نوٹ وغیرہ کا حوالہ دیتے ہیں، کہ کرنسی نوٹوں پر بھی تو تصاویر ہوتی ہیں۔ کیا مساجد میں ان اخبارات کا مطالعہ گناہ کے زمرے میں آتا ہے؟ مطالعے کے شوقین یہ بھی دلیل دیتے ہیں کہ حدیث میں ساری زمین کو مسجد قرار دیا گیا ہے۔ اس لیے مسجد میں اخبارات پڑھنا ٹھیک ہے، کیا یہ دلیل صحیح ہے؟ جواب:مسجد میں تصویروں والا اخبار پڑھنے سے احتراز کرنا چاہیے۔ نوٹوں پر تصاویر کا معاملہ مجبوری کے ضمن میں آتا ہے، جس میں مواخذہ نہیں۔ قاعدہ ہے کہ : اَلضُّرُورَاتُ تُبِیحُ المَحظُورَاتِ سن آٹھ ہجری میں فتح مکہ کے وقت کعبہ کو بتوں سے صاف کیا گیا، لیکن سن سات ہجری میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کی معیت میں عمرہ اس حالت میں کیا کہ وہ مورتیاں اس میں موجود تھیں۔ [1] اس سے معلوم ہوا کہ جہاں مجبوری ہو اور بس کی بات نہ ہو وہاں یہ ممانعت نہیں۔یہی معاملہ کرنسی نوٹوں کا ہے۔ پھر ساری زمین کا مسجد ہونا صرف نماز پڑھنے کے جواز کے اعتبار سے ہے۔حکماً مسجد نہیں؛ کیونکہ بالفعل مسجدوں کے اور عام زمین کے احکام مختلف ہیں۔ مسجدوں کو زمین پر قیاس کرنا قیاس مع الفارق (یعنی اصولاً غلط) ہے، جس کی کوئی حیثیت نہیں۔ عید گاہ کے لیے جگہ روک رکھنا: سوال:آج کل اکثر شہروں میں اور دیہات میں رواج ہے کہ عیدین پڑھنے کے لیے گاؤں کے باہر ، کہیں مناسب جگہ پر کچھ زمین حاصل کرکے اسے عید گاہ کے طور پر مخصوص کر لیا جاتا ہے اور اس کے اردگرد چار دیواری کر لی جاتی ہے۔ وہ سارا سال بیکار پڑی رہتی ہے۔ صرف سال میں دو مرتبہ اس میں عید پڑھی جاتی ہے ، کیا ایسا کرنا جائز ہے؟ کیا کھلی جگہ پر عید پڑھنا لازمی ہے۔؟ ( غلام حسین تہاڑیا، قصور) جواب:نمازِ عید کھلی جگہ جنگل میں یا ایسی جگہ جہاں چار دیواری نہ ہو، کھلے میدان میں پڑھنے کی سعی کرنی چاہیے۔ بصورتِ دیگر جیسے بھی ممکن ہو نمازِ عید پڑھی جاسکتی ہے۔ لیکن سال بھر مخصوص ایام کے لیے جگہ روکے رکھنا درست فعل نہیں۔ کیاغیر مسلموں کومسجد میں آنے کی دعوت دی جاسکتی ہے ؟ سوال:کیاغیر مسلموں کومسجد میں آنے کی دعوت دی جاسکتی ہے تاکہ وہ بعض اہم معاملات کے بارے میں
Flag Counter