Maktaba Wahhabi

202 - 829
جواب:عورت باپردہ جہاں بھی نماز ادا کرے ، بامر مجبوری ہو جائے گی ۔ حتیٰ المقدور کوشش کرنی چاہیے کہ نماز قضا کی بجائے اپنے وقت میں ادا ہو ۔ لا یکلف اللّٰہ نفسا الا وسعہا کیا گاڑی یا کشتی پر فرض نماز ادا کرنا جائز ہے؟ سوال: کیا گاڑی یا کشتی پر فرض نماز ادا کرنا جائز ہے؟ جواب: اصل یہ ہے کہ فرض نماز زمین پر ادا کی جائے۔ ہاں البتہ اضطراری حالت میں جواز ہے۔ تاہم کشتی میں نماز کے جواز کی تصریح موجود ہے۔ ملاحظہ ہو! منتقی الاخبار، باب الصلاۃ فی السفینۃ۔(نیل الأوطار: ۳؍ ۲۱۱) سواری پر سوار ہو کر نماز پڑھنا: سوال: کیا سواری پر سوار ہو کر نماز ہو جاتی ہے؟ حدیث کی روشنی میں جواب درکار ہے۔ جواب: نفلی نماز سواری پر ہو جاتی ہے، لیکن فرضی اُتر کر پڑھنی چاہیے۔ حدیث میں ہے: ((کَانَ رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یُسَبِّحُ عَلَی الرَّاحِلَۃِ قِبَلَ اَیِّ وَجہٍ تَوَجَّہَ، وَ یُوتِرُ عَلَیھَا، غَیرَ اَنَّہٗ لَا یُصَلِّی عَلَیھَا المَکتُوبَۃَ)) [1] یعنی ’’رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نفلی نماز اور وِتر جونسی طرف سواری چلتی رہتی، اُس کے اُوپر پڑھتے۔ البتہ فرض نماز سواری سے نیچے اُتر کر پڑھتے تھے۔‘‘ (بخاری مع فتح الباری:۲؍۵۷۵) یاد رہے کسی معقول عذر کی بناء پر سواری پر فرض نماز جائز ہے۔ ایک دفعہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اپنے رفقاء سمیت تنگ جگہ پر اُترے۔ اوپر بارش تھی اور نیچے زمین تر تھی۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے سواری پر نماز پڑھائی تھی۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! ’’منتقیٰ‘‘ (بَابُ صَلٰوۃِ الفَرضِ عَلَی الرَّاحِلَۃِ لِعُذر) مَعَ نیل الأوطار، جز:۲،ص:۱۴۷تا۱۵۰) جہاں تک تعلق ہے مستحدث (موجودہ جدید) سواری کا مثلاً: ہوائی جہاز اور ریل گاڑی وغیرہ میں نماز پڑھنا، سو اس کے بارے میں عرض ہے، کہ بعض احادیث و آثار سے معلوم ہوتا ہے، کہ کشتی میں نماز پڑھنی جائز ہے۔ [2] اس سے مذکورہ سواریوں پر بھی نماز پڑھنے کا جواز اخذ کیا جا سکتا ہے۔ قیام پر قادر کے لیے تو بلا ترددّ
Flag Counter