Maktaba Wahhabi

204 - 829
قبرستان میں تعمیر شدہ مدرسہ میں نماز ہو جاتی ہے؟ سوال: قبرستان میں ایک مدرسہ تعمیر کیا گیا ہے کیا اس مدرسہ میں نماز ہو جاتی ہے؟ جواب: حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے قبرستان میں نماز پڑھنے سے منع فرمایا ہے۔[1] ایک روایت میں ہے کہ جنائز پر نماز پڑھنے سے منع فرمایا ۔ اسی طرح حضرت انس رضی اللہ عنہ ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ آنحضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اَلأَرضُ کُلُّھَا مَسجِدٌ إِلَّا المَقبَرَۃَ وَ الحَمَّام )) [2] ’’ قبرستان اور حمام کے علاوہ تمام زمین مسجد ہے۔‘‘ اسی طرح عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ((اِجعَلُوا فِی بُیُوتِکُم مِن صَلَاتِکُم وَ لَا تَتَّخِذُوھَا قُبُورًا )) [3] اس حدیث سے بھی استلزاماً (ضمنًا) ثابت ہوتا ہے کہ قبرستان میں نماز مکروہ ہے۔ چنانچہ امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث پر ’’کراہیۃ الصلوٰۃ فی المقابر ‘‘کا باب قائم کیا ہے اور اکثر اہلِ علم نے اس حدیث سے استدلال کیا ہے، کہ قبرستان محلِ صلوٰۃ نہیں ہے، جیسا کہ بغوی نے شرح السنۃ میں، اور خطابی نے معالم السنن میں تصریح کی ہے۔[4] ان دلائل کی رُو سے قبرستان کے اندر تعمیر شدہ مدرسہ میں نماز پڑھنی ناجائز ہے۔ قبرستان کی جگہ مسجد تعمیر کرنے کا کیا حکم ہے ؟ سوال: کیا اس مسجد میں نماز پڑھنا اور اِمامت کرانا جائز ہے جس کی قبلہ والی دیوارقبرستان سے ملتی ہے۔ اسی طرح جنوب مشرق کی طرف مسجد سے ملحقہ ایک دربار ہے جس میں شرک کیا جاتا ہے۔ اکثر حاضرین مسجد کا عقیدہ شرکیہ ہے نیز مسجد کی قبلہ دیوار میں دو کھڑکیاں ہیں جن کو بوقت ِضرورت کھولا جاتاہے تو سامنے قبریں نظر آتی ہیں۔ (ناظم دفتر جامعہ اشاعت الاسلام ،عارف والا) جواب: 1۔ صحیح مسلم میں حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:قبروں کی طرف نماز نہ پڑھو نہ ان پر
Flag Counter