Maktaba Wahhabi

219 - 829
فرمائیں۔ (محمد شفیق کمبوہ، والٹن لاہور ) جواب: نومولود بچے کے کان میں اذان کے بارے میں ابورافع کی حدیث میں تصریح موجود ہے۔امام احمد، ابوداوئد، ترمذی، علامہ البانی وغیرہ نے اس پر حسن کا حکم لگایا ہے، لہٰذا قابل عمل ہے اور اقامت کا ذکر کسی قابل استناد حدیث سے ثابت نہیں ہے۔ واضح ہو کہ اسلام دین فطرت ہے۔ بچہ جب پیدا ہوتا ہے تو وہ مسلمان ہی ہوتا ہے، نئے سرے سے مسلمان کرنے کی ضرورت نہیں۔اذان صرف تعمیل شرع کی بنا پر ہے نہ کہ اسلام میں داخل کرنا مقصود ہے۔ کیا یہ صحیح ہے کہ نومولود کے دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اقامت کہی جائے؟ سوال: بچے کے کان میں اذان کتنے دن کے اندر کہی جائے؟ آیا دائیں کان میں اذان اور بائیں میں اِقامت یا دونوں میں اذان دی جائے؟ (ڈاکٹر حق نواز قریشی، راولپنڈی) جواب: اس بارے میں جو حدیث وارد ہے، اس میں یہ ہے کہ دائیں کان میں اذان اوربائیں میں اِقامت اوراس میں ہے کہ ولادت والے دن اذان کہی جائے۔ لیکن اس حدیث کو علامہ البانی رحمہ اللہ نے ضعیف قرار دیا ہے۔ [1] فجر کی پہلی اذان وغیرہ کے احکام اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ صبح کی پہلی اذان میں یا دوسری میں: سوال: ہمارے مولوی صاحب کا کہنا ہے کہ صبح کی پہلی اذان میں ’’ اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ‘‘ کہنا چاہیے کیونکہ لوگ اس وقت سو رہے ہیں۔ دوسری اذان میں بھی کہنا چاہیے کیا موصوف کا ایسا کہنا درست ہے ؟ وضاحت فرمائیں! جواب: صبح کی دو اذانوں کی صورت میں صرف پہلی اذان میں ’’ اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ ‘‘ کہنا چاہیے ملاحظہ ہو! سنن ابوداؤد وغیرہ۔ اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ کے متعلق ایک سوال پر تبصرہ اور اس کا جواب: سوال: ’’الاعتصام‘‘ مؤرخہ ۱۵ مئی ،ص:۶، پر ایک سوال کے جواب میں آپ کا فرمان ہے کہ ’’صبح کی دو
Flag Counter