Maktaba Wahhabi

231 - 829
کیا رسول صلی اللہ علیہ وسلم یا صحابہ کرام رضی اللہ عنہم نے بھی ایسا کیا؟ (میاں عبدالحق مقصود) جواب: حدیث میں ہے: (( کَانَ النَبِیّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم یَذکُرُ اللّٰہَ عَلٰی کُلِّ أَحیَانِہٖ )) [1] یعنی’’نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر وقت اللہ کا ذکر کرتے تھے یعنی خواہ بے وضو ہوتے یا وضو سے‘‘ اور جس حدیث میں ہے کہ اذان باوضو ہونی چاہئے، وہ ضعیف ہے۔ (ارواء الغلیل :1؍ 240) کیا اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ فجر کی پہلی اذان میں کہا جائے گا یا دوسری میں؟ سوال: کیا(( اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ)) فجر کی پہلی اذان میں کہا جائے گا یا دوسری میں؟ ہمارے ہاں فجر کی اذان میں یہ کلمات کہے جاتے ہیں۔ اصل مسئلہ کیا ہے؟ جواب: (( اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ))کا تعلق فجر کی پہلی اذان سے ہے۔ چنانچہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہما کی حدیث میں ہے: ((کَانَ فِی الأَذَانِ الاَوَّلِ بَعدَ الفَلَاحِ ، اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ مَرَّتَینِ )) [2] ’’ پہلی اذان میں ((حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ))کے بعد دومرتبہ(( اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ)) کہا جاتا تھا۔‘‘ ’’شرح المعانی الآثار للطحاوی‘‘(ج:۱،ص:۸۲،رقم:۸۴۰)میں ہے کہ اس کی سند حسن ہے۔ ابو داؤد اور نسائی وغیرہ میں ہے: ((وَ اِذَا أَذَّنتَ بِالاَوَّلِ مِنَ الصُّبحِ فَقُل: الصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ۔ اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ۔ اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ)) ’’جب تم فجر کی پہلی اذان کہو ، تو کہو: (( اَلصَّلٰوۃُ خَیرٌ مِنَ النَّومِ))۔‘‘ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! تمام المنۃ،ص:۱۴۶۔۱۴۷۔ یاد رہے کہ پہلی اذان ، دوسری اذان سے تقریباً پندرہ بیس منٹ پہلے ہونی چاہیے۔ زیادہ نہیں۔ شریعت میں تہجد یا سحری کی اذان ثابت نہیں۔ صبح کی پہلی اذان کا تعلق بھی من وجہ فجر سے ہے۔ الصّلوٰۃ خَیرٌ مِّنَ النَّوم کے الفاظ اذان میں کب شامل کیے گئے؟ سوال: ’’الصّلوٰۃ خَیرٌ مِّنَ النَّوم‘‘ کے الفاظ اذان میں کب شامل کیے گئے۔ کیا نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی
Flag Counter