راوی بیان کرتا ہے کہ میں عثمان بن عفان کے ساتھ تھا کہ نما زکے لئے تکبیر ہوئی اور میں ان سے اپنے لئے وظیفہ مقرر کرنے کے متعلق بات کرتا رہا وہ اپنے جوتوں سے کنکریاں برابر کرتے رہے یہاں تک کہ مقرر کردہ لوگوں نے آکر صفوں کے برابر ہونے کی خبر دی تو حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے مجھے کہا :صف میں صحیح طو ر پرکھڑا ہوجا، پھر آپ نے تکبیر تحریمہ کہی۔[1] ۵۔ بچوں کے لیے علیحدہ صف بندی کی ضرورت نہیں ، بڑوں کے ساتھ کھڑے ہو سکتے ہیں۔منیٰ میں ابن عباس رضی اللہ عنہما بڑوں کی صف میں شامل ہوتے تھے۔ فرمایا: ((وَدَخَلتُ فِی الصَّفِّ، فَلَم یُنکِر ذَلِکَ عَلَیَّ أَحَدٌ)) ’’میں صف میں داخل ہوا، پس مجھ پر کسی نے اعتراض نہیں کیا۔‘‘ [2] نماز تہجد میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن عباس رضی اللہ عنہ جو ابھی بچے تھے، کو اپنے ساتھ کھڑا کیا تھا اور حضر ت انس رضی اللہ عنہ کا بیان ہے: ((فَقَامَ رَسُولُ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ ، وَالیَتِیمُ مَعِیَ ، وَالعَجُوزُ مِن وَرَائِنَا ، فَصَلّٰی بِنَا رَکعَتَینِ )) [3] ۶۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:امام سے پہلے سراٹھانے والے کو (کیا) اس بات سے ڈر نہیں لگتا ہے کہ اللہ اس کا سر کہیں گدھے کے سر سے نہ بدل دے۔ [4] اس سے معلوم ہوا امام سے سبقت کرنا سخت وعید کا باعث ہے۔ ۷۔ فاتحہ کے علاوہ آدمی کو اختیار ہے نماز میں جتنی آیات چاہے تلاوت کرسکتا ہے اور اگر نہ بھی ملائے تب بھی نماز درست ہے۔ سحری کی اذان مستقل دینا جائز ہے؟ سوال: آج کل سحری کی اذان اہلِ حدیث کی مسجدوں میں ہمیشہ دینے کا جو رواج ہو گیا ہے۔ کیا یہ جائز ہے؟ جواب: فجر کی پہلی اذان ہمیشہ دینی جائز ہے۔ اس لیے کہ حدیث میں بلالی اذان کی عِلّت((لِیُوقِظَ |
Book Name | فتاوی ثنائیہ مدنیہ |
Writer | حافظ ثناء اللہ مدنی |
Publisher | مکتبہ انصار السنۃ النبویۃ ،لاہور |
Publish Year | 2016 |
Translator | |
Volume | 2 |
Number of Pages | 829 |
Introduction |