Maktaba Wahhabi

254 - 829
بیٹھ جائے، تو اس وقت مؤذن اذان پڑھے۔ جب اذان پوری ہو جائے، تو اذان اور خطبہ کے درمیان کسی وقفہ کے بغیر فوراً خطیب خطبہ شروع کردے، اور مجھے مؤذن بھی ایک ہی پسند ہے۔ یعنی ایک سے زائدمؤذنوں کا ایک ساتھ اذان پڑھنا مجھے پسند نہیں۔ مزید لکھتے ہیں: ((وَقَد کَانَ عَطَائٌ یُنکِرُ أَن یَّکُونَ عُثمَانَ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ أَحدَثَہٗ ، وَ یَقُولُ: اَحدَثَہٗ مُعَاوِیَۃُ۔ وَاللّٰہُ أَعلَمُ… وَاَیُّھُمَا کَانَ ، فَالأَمرُ الَّذِی عَلٰی عَھدِ رَسُولِ اللّٰہِ صَلَّی اللّٰہُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ أَحَبُّ اِلَیَّ) [1] ’’امام عطاء تابعی رحمہ اللہ کو اس سے انکار ہے کہ حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے یہ اذان جاری کی تھی، بلکہ ان کے مطابق اس کو حضرت معاویہ رضی اللہ عنہ نے شروع کیا تھا۔ (واﷲ اعلم ) پھر فیصلہ کرتے ہوئے فرماتے ہیں کہ قطع نظر اس سے کہ کس نے یہ اذان جاری کی تھی۔مجھے تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہدِ رسالت والی صورتِ حال( ایک اذان) ہی زیادہ محبوب ہے۔‘‘ الشیخ ابنِ ناصر رحمہ اللہ کا عمل : علامہ البانی رحمہ اللہ لکھتے ہیں: (( کَانَ (الشَّیخُ مُحَمَّدُ بنُ نَاصِر) یَقتَصِرُ یَومَ الجُمُعَۃِ عَلٰی مُؤَذِّنٍ وَّاحِدٍ، وَ أَذَانٍ وَّاحِدٍ غَیرَ الاِقَامَۃِ أُسوَۃٌ بِرَسُولِ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم إِذ لَم یَکُن فِی زَمَنِہٖ ، وَ لَا فِی زَمَنِ أَبِی بَکرٍ رَضِیَ اللّٰہُ عَنہُ عَلٰی مَا ھُوَ الأَشھَرَ، وَ صَدرًا مِن خِلَافَۃِ عُثمَانَ، وَ کَانَ لَا یُوذِّنُ فِی زَمَنِہٖ عَلَیہِ الصَّلَاۃُ وَالسَّلَامُ إِلَّا مُؤَذِّنٌ وَاحِدٌ۔ وَ ھٰذَا ھُوَ الصَّحِیحُ المُعتَمَدُ)) [2] ’’جناب شیخ محمد بن ناصر، رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیروی میں جمعہ کے دن ایک ہی مؤذن اور ایک ہی اذان پر اکتفا فرماتے تھے۔ کیونکہ مشہور ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اور حضرت ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کے عہد میں اور پھر خود حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی خلافت کے اوّل حصہ میں اس پہلی اذان کا کوئی وجود نہ تھا۔ نیز آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں مؤذن بھی ایک ہی ہوتا تھا۔‘‘
Flag Counter