Maktaba Wahhabi

278 - 829
’’اور جب اﷲ تعالیٰ نے انبیاء علیہم السلام سے وعدہ لیا، کہ جو کچھ میں تم کو کتاب و حکمت سے عطا کروں۔ پھر تمہارے پاس رسول آجائے، جو کچھ تمہارے پاس ہے وہ رسول اس کی تصدیق کرے۔ البتہ تم ضرور اس کے ساتھ ایمان لاؤ گے اور البتہ ضرور اس کی مدد کرو گے۔ فرمایا: کیا تم نے اقرار کیا؟ اور کیا تم نے اس شرط پر میرے عہد کا بوجھ اٹھایا؟ انھوں نے کہا ہم نے اقرار کیا۔ اﷲ تعالیٰ نے فرمایا: اب تم گواہ رہو اور میں تمہارے ساتھ گواہی دینے والوں سے ہوں۔‘‘ یہ وعدہ گزشتہ انبیاء علیہم السلام سے لیا گیا جن میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام بھی شامل تھے۔ جیسے دیگر انبیاء علیہم السلام پر اس عہد کی پیروی ضروری تھی۔ اسی طرح حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر بھی اس عہد کی پابندی ضروری ہے۔ اس سے معلوم ہوا کہ شریعت محمدی کے نفاذ کے بعد حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے جملہ امور اسی شرع کے تابع ہیں۔ چاہے وہ زمین پر ہوں یا آسمان پر ۔ اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ کیونکہ شریعت محمدی کا نفاذ ہر جگہ ہے۔ ایک روایت میں ہے: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اگر موسیٰ علیہ السلام زندہ ہوتے تو ان کو میری اتباع کے بغیر کوئی چارہ نہ ہوتا۔‘‘ (مشکوٰۃ باب الاعتصام بالکتاب والسنۃ) [1] جب حضرت موسیٰ علیہ السلام پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی اتباع ضروری ہے، تو حضرت عیسیٰ بن مریم پر بطریقِ اولیٰ ضروری ہوگی۔بلاشک حضرت عیسیٰ علیہ السلام اپنی امت کے لیے رسولِ برحق تھے۔ لیکن ان نصوص کی بناء پر وہ ہمارے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی بھی ہیں۔ لہٰذا ان کی نماز کاطریقہ ہم جیسا ہے۔ بعض متعصب مقلدین حنفیہ نے تو یہاں تک کہہ دیا، کہ جب وہ نازل ہوں گے، تو حنفی فقہ کے پیروکار ہوں گے۔ نہیں میرے بھائی! ان کا مسلک تو خالصتاً کتاب و سنت پر مبنی ہو گا۔ اوقاتِ نماز قطبین وغیرہ علاقوں میں نماز کے وقت کا حساب : سوال: اگر کسی مقام پر شام کی لالی ختم ہونے سے پہلے صبح کی روشنی نمودار ہوجائے تو نماز عشاء کس وقت پڑھی جائے گی؟ یا ساقط ہو جائے گی ؟ خصوصاً قطبین پر چھ ماہ کا دن اور چھ ماہ کی رات ہوتی ہے تو اوقات نماز اور روزہ کس طرح مقرر ہوں گے یا ساقط ہو جائیں گے؟
Flag Counter