Maktaba Wahhabi

279 - 829
جواب: ایسے علاقوں میں نماز اور روزہ کا حساب معروف اوقات کے مطابق ہو گا۔ قصہ دجال کی روایت اس امر کی مصرح(وضاحت کرنے والی) ہے۔ملاحظہ ہو مشکوٰۃ۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا وقت: سوال: مہربانی فرما کر ہمیں قرآن و سنت کی روشنی میں بتائیں کہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اپنی زندگی میں کون سے وقت میں نماز پڑھتے تھے۔ سورج ڈھل جانے کے فوراًبعد یا دیر سے اورعصر کی نماز کا کیا وقت تھا کیا آدمی کا سایہ اس کے مثل ہو جائے یا کہ دو مثل ہو جائے اور پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم اذان میں اور جماعت میں کتنا وقت لیتے تھے جواب دے کر ممنون فرمائیں۔ جواب: صحیح مسلم میں عبد اﷲ بن عمر رضی اللہ عنہما سے مروی ہے، کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ظہر کا وقت ہے جب آفتاب ڈھلے اور (رہتا ہے اُس وقت تک کہ) ہو سایہ آدمی کا اس کے قد کے برابر۔(لیکن دوپہرکا سایہ مثل میں داخل نہیں) جب تک نہ آئے عصر کا وقت اور عصر کا وقت ہے۔ جب تک کہ نہ آفتاب زرد ہو اور نمازِمغرب کا وقت ہے۔ جب تک کہ نہ غائب ہو سرخی اور نمازِ عشاء کا وقت ہے۔ ٹھیک آدھی رات تک اور نمازِ صبح کا وقت ہے۔ پَوہ پھٹنے سے طلوعِ آفتاب تک۔ امام نووی رحمہ اللہ ’’شرح مسلم‘‘ میں فرماتے ہیں: کہ جب ہرچیز کا اصلی سایہ چھوڑ کر اس کے برابر ہو جائے تو ظہر کا وقت چلا جاتا ہے اور عصر کا وقت داخل ہو جاتا ہے اور صحیح مسلم وغیرہ کی دوسری روایت میں ہے۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نمازِعصر پڑھتے اور آفتاب ہوتا تھا بلند زندہ، یعنی روشن ہوتا بغیر زردی کے۔اور حدیث امامتِ جبرئیل علیہ السلام میں ہے، کہ پھر جبریل علیہ السلام نے نماز عصر پڑھائی۔جب کہ ہر شی کا سایہ اس کے مثل ہو گیا اور دوسرے روز عصر اس وقت پڑھائی جب ہر شئی کا سایہ اس کے دو مثل تھا۔ پھر فرمایا: ان دونوں کے درمیان وقت ہے۔ شیخنا محدث روپڑی رحمہ اللہ اس پر رقمطراز ہیں: پس معلوم ہوا کہ جبرائیل علیہ السلام نے جس وقت نماز پڑھائی ہے، اس وقت سے ذرا ہٹ کر پڑھے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم گرمیوں میں ظہر کی نماز تین قدم سے پانچ قدم تک پڑھتے اور سردیوں میں پانچ قدم سے سات قدم تک۔ سردیوں گرمیوں میں دو قدم کا فرق بتلا رہا ہے ،کہ زوال یعنی سورج ڈھلنے کا سایہ تین قدم ہونے پر نماز پڑھتے تھے۔ حالانکہ سردیوں میں اتنی تأخیر کی ضرورت نہیں۔ یہ صرف اس خاطر تأخیر ہوتی تھی، کہ اذان کے بعد کچھ انتظار کرنا چاہیے۔ ایک حدیث میں ہے کہ اتنا انتظار چاہیے کہ کھانے پینے والا کھانے پینے سے فارغ ہو جائے، اور اجابت والا اجابت کی حاجت
Flag Counter