Maktaba Wahhabi

287 - 829
اپنے عُمَّال کو لکھا تھا۔ ’’اور پڑھو نماز عصر ایسے وقت میں کہ سورج بلند سفید(اور) صاف روشن ہو بقدر اس چیز کے کہ طے کر چکے سوار دو فرسخ(چھ میل) یا تین فرسخ( نومیل) سورج ڈوبنے سے پہلے۔‘‘[1] اور حدیث جبریل میں ہے :’’دوسرے روز عصر کی نمازپڑھائی جب ہو گیاسایہ (ہرچیز کا) دوگنا ا س سے۔‘‘ اس بناء پر امام شافعی رحمہ اللہ وغیرہ نے کہا ہے کہ عصر کا اختیاری وقت دو مثل تک اور اصحاب اعذار اور حاجات وضروریات کے لیے غروبِ شمس تک ہے اور امام احمد وغیرہ کا کہنا ہے، کہ ایک مثل سے لے کر اصفرارِ شمس (سورج کے زرد ہونے) تک ہے۔ الحاصل یہ ہے کہ عصر کا وقت ایک مثل سے شروع ہو کر دو مثل یا سورج کے زردہونے تک ہے۔ اس معیار کو سامنے رکھ کر گھڑیوں کے اوقات کا تعین آسانی سے ہو سکتا ہے۔ لہٰذا شریعت کی روشنی میں مسائل کا حل افہام و تفہیم سے ہونا چاہیے ۔ باہمی اختلافات اور ضد بازی سے مسائل سلجھانے کے بجائے الجھاؤ کا شکار ہو جاتے ہیں، جو سراسر خسارے کا سودا ہے۔ اﷲ رب العزت جملہ مسلمانوں میں الفت و محبت پیدا فرمائے۔آمین! سورج کے اعتبار سے عصر کا اَوَّل وقت کب شروع ہو تا ہے؟ سوال: سورج کے سائے کے حساب سے عصر کا اَوَّل وقت کب شروع ہو تا ہے؟ جواب:جب ہر شے کا سایہ اس کے برابر ہو جائے تو عصر کا اوّل وقت شروع ہو جاتا ہے۔ چنانچہ حدیث میں ہے: (( صَلَّی العَصرَ حِینَ کَانَ ظِلُّہٗ مِثلَہٗ))[2] نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد گرامی ہے :’’جبریل نے مجھے نماز عصر اس وقت پڑھائی جب کہ ہر شے کا سایہ اس کے برابر ہو چکا تھا۔‘‘ (تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو!مرعاۃ المفاتیح (۱؍۳۸۵) سوال: جرمنی کے دورہ پر جانے کااتفاق ہوا۔ شام کو نماز پڑھی۔ یعنی مغرب کی نماز رات گئے انتظار کرتے رہے مگر شام کی لالی ختم نہ ہوئی بلکہ صبح کی پو پھوٹ گئی۔ ایسی صورت میں عشاء کا وقت نہ ملا۔ نمازِ عشاء کیسے پڑھی جائے؟ یا ساقط ہو جائے گی اور اگر روزہ ہو تو کیسے رکھا جائے؟ جواب: ایسی صورت میں نماز روزہ کا حسابِ عام معمول کے مطابق ہو گا۔ نماز روزہ ساقط نہیں ہوں گے۔
Flag Counter