Maktaba Wahhabi

290 - 829
(۲)ممنوع وقت میں سببی نماز پڑھی جاسکتی ہے۔ حدیث میں ہے کہ ’’وفد عبدالقیس‘‘ سے مصروفیت کی بناء پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر کے بعد والی دو رکعتیں عصر کے بعد پڑھی تھیں۔ امام نووی رحمہ اللہ اس حدیث کے فوائد بیان کرتے ہوئے فرماتے ہیں: (( مِنھَا: أَنَّ الصَّلٰوۃَ الَّتِی لَھَا سَبَبٌ۔ لَا تُکرَہُ فِی وَقتِ النَّھیِ۔ وَ اِنَّمَا یُکرَہُ مَا لَا سَبَبَ لَھَا)) [1] ’’اوقاتِ ممنوعہ میں سببی نماز جائز ہے، جب کہ بلا سبب ناجائز ہے۔‘‘ (۳) اس بارے میں ائمہ کے مسالک مختلف ہیں۔ داؤد مطلقاً جواز کے قائل ہیں۔ جب کہ امام شافعی سببی کے جواز کے قائل ہیں اور امام ابو حنیفہ نے منع کا مسلک اختیار کیا ہے۔ سابقہ بحث کی بناء پر ترجیح اس کو ہے کہ ممنوع وقت میں سببی نماز پڑھنا جائز ہے ۔ امام ابن تیمیہ رحمہ اللہ نے بھی مجموع فتاوی میں اسی مسلک کو اختیار کیا ہے۔ نوٹ:تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو!(مرعاۃ : ۲؍۵۱) سترہ کے احکام ومسائل سترہ کی اہمیت اور مقامِ ابراہیم پر سترہ کا حکم: سوال: آج کل الاعتصام میں سُترہ کی اہمیت کے متعلق بحث ہو رہی ہے۔ آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کے ارشادِ گرامی کے سامنے ’’السمع والطاعۃ‘‘ کے سوا چارہ نہیں اور یہی صراط مستقیم ہے ایک عملی مشکل ہے جس کا ذکر ضروری سمجھتا ہوں۔ ۱۔ سُترہ ہر حالت میں ضروری ہے۔ ایک جامع مسجد میں ہزاروں نمازی ہیں۔ اول صف والوں کو مسجد کی دیوارِ بطورِ سُترہ مہیا ہو گئی ، باقی لوگ سُترہ کہاں سے مہیا کریں اور کیسے کریں؟ ۲۔ ﴿وَاتَّخَذُوا مِن مَقَامِ اِبرٰھِیمَ مُصَلّٰی﴾ قرآن مجید کا فرمان ہے۔ ہر طواف کرنے والے نے اس مقام پر دو رکعت نماز ادا کرنا ہے۔ اس مقام پر زبردست بھیڑ ہوتی ہے ۔ اس جگہ سُترہ کا کیا انداز ہو گا۔ اس جگہ سُترہ رکھنا بھی ایک مسئلہ ہے۔ جواب:(۱)حالت ِ جماعت میں امام کا سُترہ ہی سب کے لیے کافی ہوتا ہے۔ علیحدہ رکھنے کی ضرورت نہیں۔ اس حالت میں بعض صفوں کے آگے سے کوئی گزر جائے تو نماز میں کوئی فرق نہیں آتا۔ حضرت ابن
Flag Counter