Maktaba Wahhabi

295 - 829
کوئی حرج نہیں۔ لیکن یہ حدیث ضعیف ہے۔ بعض نے فاصلہ تین ہاتھ بیان کیا ہے۔ کیونکہ کعبہ میں اپ صلی اللہ علیہ وسلم کی نماز کا فاصلہ یہی تھا اور کچھ نے بکری کے گزرنے کا اندازہ ذکر کیا ہے۔ جس طرح کہ بعض نصوص میں واضح ذکرہے: (( وَ جَمَعَ الدَّاؤُودِی بِاَنَّ اَقَلَّہٗ مَمَرُّ الشَّاۃِ، وَ اَکثَرَ ثَلَاثَۃُ اَذرُعٍ۔ وَ جَمَعَ بَعضُھُم بِاَنَّ الاَوَّلَ فِی حَالِ القِیَامِ، وَالقَعُودِ ۔ وَالثَّانِی فِی حَالِ الرُّکُوعِ، وَالسُّجُودِ۔ وَ قَالَ ابنُ الصَّلَاحِ : قَدَّرُوا مَمَرَّ الشَّاۃِ بِثَلَاثَۃِ اَذرُعٍ۔ قُلتُ: وَ لَا یَخفٰی مَا فِیہِ۔ وَ قَالَ البَغَوِی: اِستَحَبَّ اَھلُ العِلمِ الاَفضَلَ السُّترَۃَ بِحَیثِ یَکُونُ بَینَہٗ، وَ بَینَھَا قَدرَ مَکَانِ السُّجُودِ، وَ کَذَالِکَ بَینَ الصُّفُوفِ ۔ ھَذَا خُلَاصَۃُ مَا فِی الفَتحِ ))(۱؍۲۵۷) اسی بناء پر ’’سبل السلام‘‘ میں علامہ امیر(صنعانی) کا نظریہ ہے، کہ نمازی کے آگے سے گزرنے کی حُرمت صرف جائے سجود (سجدہ کی جگہ) تک ہے۔ بناء بریں موصوف مولوی صاحب کا فرمان کسی حد تک درست ہے۔ سابقہ حدیث کی بناء پر بہتر ہے‘‘ کہ فاصلہ کچھ زیادہ کر لیا جائے۔ حضرت مولانا ثناء اﷲ امرتسری مرحوم رحمہ اللہ کی بنیاد غالباً حدیث الخط وغیرہ ہے کہ بوقت ِ ضرورت کوئی چیز بھی سُترہ بن سکتی ہے۔علامہ شوکانی رحمہ اللہ نے امام نووی رحمہ اللہ سے نقل کیا ہے:((وَ یَحصُلُ بِاَیِّ شَیئٍ اَقَامَہٗ بَینَ یَدَیہِ)) یعنی ’’نمازی جونسی شے آگے رکھ لے، تو سُترہ کا مقام حاصل ہو جائے گا۔‘‘ حد بندی کے سلسلہ میں بظاہر امام شوکانی رحمہ اللہ کا اختیار تین ہاتھ ہے۔ ملاحظہ ہو!(نیل الأوطار:۳؍۳) نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے کم از کم فاصلہ : سوال: نمازی کے آگے سے گزرنے کے لیے کم از کم کتنا فاصلہ ہونا چاہیے؟ کیا شریعت نے چھوٹی بڑی مساجد کے لیے الگ الگ اصول وضع کیے ہیں؟ نیز نمازی کے بالکل سامنے بیٹھا ہوا شخص نمازی کے سلام پھیرنے کا انتظار کرے یا دائیں بائیں جہاں سے چاہے گزر جائے؟ جواب: جائے سجود چھوڑ کر آگے سے گزرنے کا جواز ہے۔ صاحب ’’سبل السلام‘‘ فرماتے ہیں: ((وَالحَدِیثُ دَلِیلٌ عَلٰی تَحرِیمِ المُرورِ اَی مَا بَینَ مَوضِعِ جَبھَتَہِ فِی سُجُودِہٖ، وَقَدَمَیہِ )) (۱؍۱۴۲) اور ’’بَینَ یَدَیِ المُصَلِّی‘‘ کی تشریح میں ’’فتح الباری‘‘(۱؍۵۸۵) میں حافظ ابن حجر رحمہ اللہ رقمطراز ہیں: (( أَی اَمَامَہٗ بِالقُرُبِ مِنہُ۔ وَ عَبَّرَ بِالیَدَینِ: لِکَونِ أَکثَرِ الشُّغلِ یَقَعُ بِھِمَا۔ وَاختُلِفَ
Flag Counter