Maktaba Wahhabi

299 - 829
(( وَالصَّحِیحُ الَّذِی أَرضَاہُ وَ أَختَارُہٗ أَنَّ أَحَادِیثَ القَطعِ مَنسُوخَۃٌ بِحَدِیثِ لَا یَقطَعُ الصَّلٰوۃَ شَیئٌ)) ’’صحیح بات جس پر میں رضا و پسندیدگی کا اظہار کرتا ہوں، وہ یہ ہے کہ قطع کی احادیث حدیث’’لا یقطع الصلوٰۃ شَیٌٔ‘‘ (نماز کو کوئی شئی قطع نہیں کرتی) کے ساتھ منسوخ ہیں۔ پھر فرماتے ہیں: (( وَقَد حَقَّقتُ تَرجِیحَ النَّسخِ فِی تَعلِیقِی عَلَی المُحَلّٰی لِابنِ حَزمٍ ))(۴؍۱۴۔۱۵) یعنی ’’المحلّٰی ابن حزم‘‘ کے حواشی پر میں نے نسخ کی تحقیق پیش کی ہے۔‘‘ اور امام ابوداؤد اپنی ’’سنن‘‘ میں ابو سعید کی روایت بیان کرنے کے بعد فرماتے ہیں: (( اِذَا تَنَازَعَ الخَبرَانِ عَنِ النَّبِیِّ صلی اللّٰہ علیہ وسلم نُظِرَ إِلٰی مَا عَمِلَ بِہٖ أَصحَابُہٗ مِن بَعدِہٖ)) [1] یعنی جب دو احادیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے متعارض وارد ہوں، تو دیکھنا یہ ہوگا، کہ بعد میں صحابہ کرام رضی اللہ عنہم کاعمل کس پر تھا۔ ان میں سے اکثر جیسے عائشہ، ابن عباس، ابن عمر، علی، عثمان اور حذیفہ رضی اللہ عنہم عدمِ قطع کی طرف گئے ہیں، تو یہی مسلک راجح ہونا چاہیے۔ نسخ کی علامات میں سے یہ بھی ہے، کہ ابن عمر اور ابن عباس رضی اللہ عنہما حدیث قطع کے راوی ہیں، اور ان کا اپنا فیصلہ عدمِ قطع کا ہے۔ بحث کے اختتام پر ’’صاحب المرعاۃ‘‘ فرماتے ہیں: ’’المحلّٰی‘‘ پر شیخ احمد کی تحقیق سے معلوم ہوا، کہ حدیث (لَا یَقطَعُ الصَّلٰوۃَ شَیئٌ ) متاخرہے۔ یہ عمدہ تحقیق ہے، اور یہ زیادہ حقدار اور زیادہ لائق ہے کہ اسے قبول کیا جائے۔(۱؍۵۱۳) حالت ِ نماز کے متعلق مسائل نماز کا لباس اور ننگے سر نماز پڑھنا کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ننگے سر نماز بھی پڑھی ہے؟ سوال: کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی ننگے سر نماز بھی پڑھی ہے؟ اگر پڑھی ہو تو اس کو دلیل بنا کر ہمیشہ ننگے سر نماز پڑھنا ، ٹوپی رکھ کر پڑھنے سے کتنا افضل ہے ؟ جواب: رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھی ہے جس کی صورت یہ بھی تھی کہ ایک کپڑے کی
Flag Counter