Maktaba Wahhabi

305 - 829
نے ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھی جس کے پڑھنے کی صورت یہ تھی، کہ کپڑے کی دونوں طرفین مخالف سِمت سے کندھے پر ڈال لیں۔ یعنی اس کی دائیں طرف بائیں کندھے پر اور بائیں طرف دائیں کندھے پر ڈال لی۔ جس کا صاف مطلب یہ ہے، کہ سَر پر کچھ نہ تھا۔ کیا ننگے سر نماز پڑھنے سے نماز مکروہ ہو جاتی ہے؟ سوال: میں ایک دن ننگے سَر نماز پڑھ رہا تھا نماز کے بعد ایک شخص نے مجھے کہا کہ تمہاری نماز مکروہ ہو گئی ہے کیا نماز کے دوران سَر پر کپڑا رکھنا لازمی ہے؟ جواب: بحالتِ نماز کسی حدیث میں سَر پر کپڑا رکھنا ضروری قرار نہیں دیا گیا۔ البتہ سَر ڈھانپنا عام زندگی کا شعار ہونا چاہیے۔ ننگے سَر رہنا مروّت اور عادات نبوی کے خلاف ہے۔ نماز میں سَر ڈھانپنا ضروری ہے یا نہیں؟ سوال: نماز میں سَر ڈھانپنا ضروری ہے یا نہیں؟ ایک مفتی صاحب کا فتویٰ ہے کہ اگر کوئی آدمی ننگے سَر گلی کوچوں میں پھرے تو اس کی شہادت قبول نہیں، جب گلی کوچوں میں ننگے سَر پھرنے کی وجہ سے یہ وعید ہے کہ شہادت قبول نہیں تو نماز کی حالت میں ننگے سَر کھڑے ہونے کی صورت میں کم از کم نماز بھی مکروہ ہونی چاہیے۔ کیا یہ درست ہے؟ تفصیل سے وضاحت فرما دیں۔ جواب: نماز میں سَرکا ڈھانپنا ضروری نہیں۔ احرام کی حالت میں بھی تو سب حاجی ننگے سَر نماز پڑھتے ہیں۔ حدیث میں ہے، کہ تم میں سے کوئی شخص ایک کپڑے میں اس طرح نماز نہ پڑھے، کہ کندھے پر کچھ نہ ہو (بلوغ المرام) [1] غور فرمائیے! رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑے میں نماز پڑھنے کی اجازت مرحمت فرمائی۔ صرف کندھے کا ڈھانپنا ضروری قرار دیا، سَر کا کہیں ذکر نہیں۔ اسی طرح خود رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک کپڑا اوڑھ کر نماز پڑھی ہے، جس کے پڑھنے کی صورت یہ تھی، کہ کپڑے کی دونوں طرفیں مخالف سِمت سے کندھے پر ڈال لیں۔ یعنی اس کی دائیں طرف بائیں کندھے پر، اور بائیں طرف دائیں کندھے پر ڈال لی جس کا صاف مطلب یہ ہے، کہ سَر پر کچھ نہ تھا، چنانچہ مفتی صاحب کا فتویٰ لاعلمی پر مبنی ہے، جس کی شریعت میں کوئی اصل نہیں۔البتہ ننگے سَر نماز پڑھنے کو معمول نہیں بنانا چاہیے۔
Flag Counter