Maktaba Wahhabi

312 - 829
(( إِستَدَلَّ بِہٖ عَلٰی جَوَازِ قِرَائَ ۃِ المُصَلِّی مِنَ المُصحَفِ )) (فتح الباری:۲؍۱۸۵) اس روایت سے استدلال کیا گیا ہے، کہ نماز ی مصحف سے دیکھ کر قرآن کی تلاوت کر سکتا ہے۔ سعودی عرب کے مفتی اعظم شیخ ابن باز تعلیقات میں فرماتے ہیں: کہ درست بات یہ ہے، کہ فعل ہذا جائز ہے۔ جس طرح کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا کا عمل تھا۔ بعض دفعہ آدمی کو اس شیٔ کی ضرورت پیش آتی ہے۔ نماز میں عملِ کثیر جب پے در پے نہ ہو تو وہ نماز کے لیے نقصان دہ نہیں۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم امامہ بنت زینب کو بحالت نماز اٹھا لیتے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صلاۃِ کسوف میں بھی تقدّم و تاخّر سے کام لیا۔ مزید دلائل اپنے مقامات پر موجود ہیں۔[1] نماز میں’’ سَدَل‘‘ کرنا: سوال: نماز میں’’ سَدَل‘‘ سے منع کیا گیا ہے ۔ا گر سردی کی وجہ سے سَر کے اُوپر سے چادر ایسے لٹکائی جائے کہ کندھے ، بازو، سَر اور گردن چھپ جائے تو کیا یہ صورت بھی منع ہو گی؟ اگر کوئی شخص سرکے اوپر باندھے ہوئے رومال کو کھول کر سَر پر سے ہی دونوں کانوں کے اُوپر سے لٹکا دے کہ نظر قابو میں رہے اور نماز سکون سے پڑھی جائے تو یہ فعل کیسا ہے ؟ جواب: سنن ابی داؤد میں حسن درجہ کی حدیث میں سَدَل سے ممانعت وارد ہے۔ [2]ائمۂ لغت اور شارحین حدیث نے اس لفظ کی جو تشریحات کی ہیں ان کو جمع کرنے سے معلوم ہوتا ہے، کہ لفظ سَدَل اُن تمام صورتوں کوشامل ہے جن میں کپڑا کھلا نمازی کے آگے سے لٹکتا ہو۔ سوال میں مذکورہ صورتوں کو اسی معیار پر پرکھنا چاہیے۔ تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! (مرعاۃ المفاتیح: ۱؍۵۰۳) نماز آنکھیں کھول کر پڑھیں یا بند کرکے؟ سوال: آنکھیں کھول کر ہی نماز پڑھنی چاہیے یا بند بھی کی جا سکتی ہیں؟ اس پر نص صریح کیا ہے؟ جواب: ابن عباس رضی اللہ عنہما کا کہنا ہے، کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:((اِذَا قَامَ اَحَدُکُم فِی الصَّلٰوۃِ، فَلَا یَغمِض عَینَیہِ )) [3]یعنی ’’تم میں سے جب کوئی آدمی نماز میں ہو، تو وہ اپنی آنکھیں بند نہ کرے۔‘‘
Flag Counter