Maktaba Wahhabi

323 - 829
بعد میں آنے والے شخص کا پہلی صف میں عدمِ گنجائش کی صورت میں کسی آدمی کو کھینچنا: سوال: گزشتہ دنوں رحیم یارخان سے ہمارے ایک قاری ’’سہیل اسلم‘‘ نے فون پر پوچھا کہ بعد میں آنے والے نمازی کو اگلی صف میں جگہ نہ ملے تو کیاوہ اگلی صف سے آدمی کو پیچھے کھینچ سکتا ہے؟ بعض لوگ اس کی سخت مخالفت کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ یہ طریقہ بالکل غلط ہے۔ میں نے اُنہیں حضرت الاستاذ مفتی حافظ ثناء اللہ خان مدنی حفظہ اللہ اور استاد گرامی قاری نعیم الحق نعیم کے درجِ ذیل فتوے کا حوالہ دیا تھا، اسی طرح اور بھی کئی ایک لوگ یہ سوال کرتے رہتے ہیں، اسی باعث ۱۴ ستمبر ۱۹۸۹ء میں شائع ہونے والا فتوٰی دوبارہ شائع کیا جارہا ہے۔ جواب: عَن وَابِصَۃَ بنِ مَعبَدٍ، قال:((رَاٰی رَسُولُ اللّٰہِ صلی اللّٰہ علیہ وسلم رَجُلًا یُصَلِّی خَلفَ الصَّفِّ وَحدَہٗ، فَأَمَرہٗ أَن یُعیِدَالصَّلَاۃَ ‘ (رواہ احمد والترمذی وابوداؤد وقال الترمذی: ھذا حدیث حسن (مشکوٰۃ المصابیح حدیث ۱۱۵) [1] ’’وابصہ بن معبد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو دیکھا جو صف کے پیچھے اکیلا نماز پڑھ رہا تھا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے نماز دہرانے کا حکم دیا۔ ‘‘ یہ روایت ’’مسند احمد‘‘، ترمذی ، ابوداؤد کی ہے جسے امام ترمذی حسن قرار دیتے ہیں۔ امام احمد اور دیگر محدثین سے اس کی تصحیح ثابت ہے۔ نماز باجماعت میں شریک ہونے کا خواہش مند اگر صف میں جگہ نہ پائے تو وہ کیا کرے؟ ۱۔ وہ اگلی صف کے کنارے سے یا درمیان سے ایک شخص کو کھینچ کر اپنی صف بنالے۔ ۲۔ وہ امام کے ساتھ دائیں طرف کھڑا ہو جائے۔ ۳۔ وہ صف کے پیچھے اکیلا نمازپڑھے۔ آخری صورت مذکورہ بالا حدیث میں منع کر دی گئی ہے، لہٰذا اب بقیہ دو صورتوں میں ترجیح دی جائے گی۔ امام کے ساتھ مل جانے کی کوئی مثال حدیث میں موجود نہیں ۔ سوائے اس خاص شکل کے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مرض الموت میں ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ لوگوں کی جماعت کرا رہے تھے اور نبی اکرم صلی الله علیہ وسلم ان کے ساتھ بائیں جانب آکر بیٹھ گئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم ابوبکر رضی اللہ عنہ کے امام بن گئے، جب کہ ابوبکر رضی اللہ عنہ لوگوں کی امامت کراتے رہے، یہ صورت مخصوص ہونے کے باوجود مقتدی کا امام کے ساتھ ملنا ثابت نہیں کرتی، کیونکہ
Flag Counter