Maktaba Wahhabi

332 - 829
ہے۔ ممکن ہے یہ واقعہ نادر ہو یا فعل ہذا محض جواز کے لیے ہو۔ نیز جابر بن سمرہ اور ابو قتادہ رضی اللہ عنہما کی روایات میں وجہِ ’’جمع‘‘ یوں ہے،کہ بلال رضی اللہ عنہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے برآمد ہونے کا انتظار کرتے۔ آپ کو گھر سے نکلتے دیکھ کر فوری تکبیر کہتے ۔ اس سے پہلے کہ اکثریت کو نظر آئیں۔ پھر لوگ جب آپ کو دیکھ لیتے۔ وہ بھی کھڑے ہو جاتے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی جگہ نہ کھڑے ہوتے، یہاں تک کہ لوگ اپنی صفیں درست کر لیتے۔ اس سلسلہ میں جمہور اہلِ علم کا مسلک یہ ہے، کہ امام جب مسجد میں موجود نہ ہو اور اقامت ہو جائے ، مقتدی کھڑے نہ ہوں۔ امام کی آمد کا انتظار کریں اور جب وہ مسجد میں موجود ہو، تو لوگ تکبیر کے وقت کھڑے ہوں اور مؤطا میں امام مالک رحمہ اللہ فرماتے ہیں: کہ اس میں کوئی حد بندی نہیں۔ اس کا انحصار لوگوں کی استطاعت پر ہے ۔ کئی بھاری ہیں اور کئی ہلکے ہیں۔ نیز حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کی دوسری اور تیسری روایات میں ایک ہی واقعہ کا ذکر ہے۔ اس پر امام بخاری رحمہ اللہ نے بایں الفاظ تبویب کی ہے: ((بَابٌ اِذَا قَالَ الاِمَامُ مَکَانَکُم ، حَتّٰی رَجَعَ انتَظَرُوہُ )) یعنی ’’امام جب مأمومین سے کہے۔ اپنی جگہ ٹھہرے رہو۔ یہاں تک کہ وہ واپس آئے۔ مقتدی اس کا انتظار کریں۔‘‘ اور ابو قتادہ رضی اللہ عنہ کی حدیث پر یوں عنوان قائم کیا ہے: (( بَابٌ حَتّٰی یَقُومَ النَّاسُ اِذَا رَأَو الاِمَامَ عِندَ الاِقَامَۃِ )) اس سے معلوم ہوا اقامت اور تکبیر تحریمہ میں بوقت ِ ضرورت وقفہ ہو سکتا ہے اور بعد از اقامت بحکم امام کھڑے کھڑے انتظار درست ہے۔ مقتدیوں کو جلدی نہیں کرنی چاہیے اور انبیاء علیہم السلام کے حق میں نِسیان(بھول چوک) ممکن ہے۔ نماز کے دوران دو صفوں کے درمیان سے گزرنا: سوال: نماز کے دوران دو صفوں کے درمیان سے گزرنے والے کو منع کیا گیا تو اس نے جواب دیا کہ امام کے آگے سُترہ دیوار ہے اس لیے کوئی گناہ نہیں۔ کیا اس طرح متعدد صفوں میں سے کسی بھی صف کو ایک سرے سے دوسرے سرے تک عبور کیا جا سکتا ہے؟ جواب: ہاں جائز ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ نے اپنی ’’صحیح‘‘ میں بایں الفاظ تبویب قائم کی ہے: (( سُترَۃُ
Flag Counter