Maktaba Wahhabi

336 - 829
2....کیا تکبیر کہنے کے لیے امام صاحب یا مؤذن کی اجازت ضروری ہے؟ 3... کیا تکبیر کہتے وقت امام صاحب کا مصلے پہ ہونا ضروری ہے؟ 4.... اگر امام صاحب یا مؤذن کی اجازت کے بغیر تکبیر کہہ دی جائے تو کیا یہ عمل خلاف سنت ہوگا؟ تمام شقوں کا تفصیلاً جواب قرآن وسنت کی روشنی میں دیں، شکریہ! جواب: (۱) تکبیر کا زیادہ استحقاق مؤذن کا ہے، البتہ اگر دوسرا شخص کہہ لے تو جائز ہے۔ ملاحظہ ہو! (بلوغ المرام مترجم دارالسلام :۱؍۱۴۷) امام ترمذی رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’اہلِ علم کی اکثریت کے نزدیک اس پر عمل ہے کہ جو اذان کہے، وہی اقامت کا حق دار ہے۔‘‘ (۲) امام تکبیر کہلانے میں حق دار ہے یعنی اس کے اشارہ واجازت کے بغیر تکبیر نہ کہی جائے۔ [1] (۳) تکبیر کے وقت امام کا مصلیٰ پر ہونا ضروری نہیں۔ [2] (۴) عبداللہ بن زید رضی اللہ عنہ کی حدیث سے جواز معلوم ہوتا ہے۔ تکبیر کے لیے مؤذن سے اجازت لینا : سوال: کیا نماز کی تکبیر کے لیے مؤذن سے اجازت لینا ضروری ہے؟ جواب: امام حازمی اپنی کتاب’’ الاعتبار فی الناسخ والمنسوخ‘‘ میں رقمطراز ہیں: (( وَاتَّفَقَ أَھلُ العِلمِ فِی الرَّجُلِ یُؤَذِّنُ، وَ یُقِیمُ غَیرُہٗ، أَنَّ ذَالِکَ جَائِزٌ۔ وَاختَلَفُوا فِی الأَولَویَّۃِ۔ فَقَالَ أَکثَرُھُمُ: لَا فَرقَ۔ وَالاَمرُ مُتَّسَعٌ ، وَ مِمَّن رَأَی مَالِکٌ، وَ أَکثَرُ أَھلِ الحِجَازِ، وَ أَبُو حَنِیفَۃَ، وَ أَکثَرُ أَھلِ الکُوفَۃِ ، وَ أَبُو ثَورٍ۔ وَ قَالَ بَعضُ العُلَمَائِ مَن أَذَّنَ فَھُوَ یُقِیمُ ۔ قَالَ الشَّافِعِیُّ: وَ اِذَا أَذَّنَ الرَّجُلُ اَحبَبتُ أَن یَّتَوَلَّی الاِقَامَۃ )) یعنی اہلِ علم کا اس پر اتفاق ہے کہ ایک آدمی اذان کہے، اور دوسرا اقامت، تو یہ جائز ہے۔ البتہ اَولَوِیّت (یعنی افضلیت) میں ان کا اختلاف ہے۔ ان میں سے اکثریت اس بات کی قائل ہے کہ معاملہ میں وسعت ہے۔ ان لوگوں میں سے امام مالک اور اکثر اہل حجاز، امام ابوحنیفہ، اور اکثر اہل کوفہ اور امام ابو ثور رحمہم اللہ ہیں اور بعض علماء نے کہا ہے کہ جو اذان دے وہی اقامت کہے۔ امام
Flag Counter