Maktaba Wahhabi

340 - 829
’’مشہور بات یہ ہے کہ اذان اور اقامت دونوں سنت ہیں اور بصیغہ مجہول ایک قول یہ بھی ہے کہ دونوں فرض کفایہ ہیں ۔امام شافعی رحمہ اللہ کے اصحاب میں سے اصطخری رحمہ اللہ کا یہی قول ہے۔‘‘ الحاصل ائمہِ حدیث اور فقہاء عظام کے اقوال وآثار کی روشنی میں یہ امر واضح ہے کہ اذان اور اِقامت دونوں تاکیدی امور میں سے ہیں ۔تاہم اگر کسی وقت سہواًرہ جائیں تو نماز میں خلل واقع نہیں ہوگا ۔ان شاء اﷲ۔ بخلاف شاذ مسلک کے، جس میں نماز کے بُطلان کا موقف اختیار کیا گیا ہے۔ (ھذا ما عندی واللّٰہ أعلم بالصواب وعلمہ أتم) دوسری جماعت کے لیے تکبیر کہنا : سوال: دوسری جماعت کے لیے تکبیر کہنا کس حدیث سے ثابت ہے؟ جواب: صحیح بخاری کے ’’ترجمۃ الباب‘‘ میں ہے: (( وَ جَائَ اَنَسٌ اِلٰی مَسجِدٍ قَد صُلِّی فِیہِ۔ فَأَذَّنَ، وَ اَقَامَ، وَ صَلّٰی جَمَاعَۃ )) [1] ’’حضرت انس رضی اللہ عنہ ایک مسجد کی طرف آئے۔ وہاں جماعت ہو چکی تھی، تو انھوں نے اذان اور اقامت کہہ کر جماعت کرائی۔‘‘ ویسے بھی تکبیر فرض جماعت کا لاحقہ ہے جو تعامل سے ثابت ہے۔ اذانِ ابی محذورہ رضی اللہ عنہ میں اللّٰہ اکبرکی تعداد: سوال: گزشتہ شمارہ نمبر ۲۰ میں کلماتِ اذان و اقامت پر بحث کی گئی ۔اس میں روایت حضرت ابی محذورہ رضی اللہ عنہ (مسلم شریف بحوالہ مشکوٰۃ) لکھی جس کے لفظ یہ تھے۔’’اللّٰہ اکبر۔ اللّٰہ اکبر۔ اللّٰہ اکبر۔ اللّٰہ اکبر۔‘‘ جب کہ مسلم شریف جلد اوّل،صفحہ نمبر۳۶۰، حدیث۷۴۶، میں الفاظ صرف ’’اللّٰہ اکبر۔ اللّٰہ اکبر‘‘ہیں۔ تفصیل سے بیان فرمائیں؟ جواب: حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ابن القطان سے ذکر کیا ہے کہ صحیح مسلم کی بعض روایات میں چار دفعہ تکبیر کا ذکر ہے۔ یہ اس لائق ہے کہ صحیح میں اسی کا شمار کیا جائے۔ ابن القطان نے کہا ہے کہ اس سلسلہ میں صحیح بات یہ ہے کہ تکبیر چار دفعہ ہو۔ اس سے یہ بات درست ثابت ہوتی ہے کہ اذان کے انیس کلمے ہیں، جس طرح کہ دوسری روایت میں تصریح ہے۔ قاضی عیاض رحمہ اللہ نے بھی کہا ہے کہ فارسی کے بعض طُرق میں صحیح مسلم میں
Flag Counter