Maktaba Wahhabi

342 - 829
محدث مبارکپوری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: (( وَحَدِیثُ اِفرَادِ الاِقَامَۃِ اَصَحُّ، وَ اَثبَتُ۔ وَ قَد ثَبَتَ بِطَرِیقَینِ صَحِیحَینِ ، عَن عَبدِ اللّٰہِ بنِ زَیدٍ اِفرَادُ الاِقَامَۃ )) [1] یعنی افراد اقامت کی حدیث زیادہ صحیح اور زیادہ ثابت ہے۔ عبد اﷲ بن زید رضی اللہ عنہ سے ’’صحیحین‘‘ کے دو طریقوں میں افرادِ اقامت ثابت ہے۔ مزید تفصیل کے لیے ملاحظہ ہو! تحفۃ الاحوذی۔ اقامت میں اعراب: سوال: ٹیلی ویژن میں اقامت اس طرح سنی: حَیَّ عَلَی الصَّلَاۃِ۔ حَیَّ عَلَی الفَلَاحِ (اَلصَّلٰوۃ کے ۃ کے نیچے ایک زیر پڑھنا) قَد قَامَتِ الصَّلٰوۃُ، قَد قَامَتِ الصَّلٰوۃُ۔ (پہلے اَلصَّلٰوۃُ کو الصلٰت یعنی ۃ کو ساکن ت کی طرح پڑھنا) کیا مذکورہ الفاظ اسی طرح پڑھنے چاہئیں؟ جواب: اقامت کے کلمات کی اس طرح ادائیگی کا اعرابی حالت کے اعتبار سے محض جواز ہے۔ ورنہ اصلاً سماع میں وقف ہے۔ [2] دوسری جماعت کرانے کا حکم: سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس مسئلہ کے بارے میں کہ جب پہلی جماعت امام کرادے تو کیا دوسری جماعت ہو سکتی ہے اور امام بلند آواز میں قرأت کر سکتا ہے؟ جواب: تکرارِ جماعت کا جواز ہے۔ حدیثِ متصدق متعد د طُرق سے مروی ہے فرمایا: (( أَلَا رَجُلٌ یَّتَصَدَّقُ عَلٰی ھٰذَا فَیُصَلِّی مَعَہٗ )) رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک شخص کو اکیلے نماز پڑھتے دیکھا، تو فرمایا: کہ کیا کوئی شخص اس کو صدقہ نہیں دیتا۔ امام ابوداؤد اور ترمذی وغیرہ نے اپنی ’’سنن‘‘ میں حدیثِ ہذا پر تعدد جماعت کے جواز کے ابواب قائم کیے ہیں اور صحیح بخاری کے عنوان’’باب فضل جماعۃ‘‘ میں ہے۔ (( وَ جَائَ أَنَسٌ إِلٰی مَسجِدٍ قَد صُلِّیَ فِیہِ فَأَذَّنَ ، وَ أَقَامَ، وَ صَلّٰی جَمَاعَۃً ))
Flag Counter