Maktaba Wahhabi

352 - 829
(ترجمۃ الباب)صحیح بخاری ۔ اصل اجر و ثواب تو پہلی جماعت کے لیے ہے ۔ شرعی عُذر کی صورت میں پیچھے رہ گیا ہو، تو اﷲ پورا ثواب مرحمت کردیں گے۔ طویل سلسلہ جماعات کا بھی یہی حکم ہے۔ سوال: ایک آدمی ایک مسجد میں باجماعت نماز ادا کرے اور کسی کام کی بناء پر دوسری مسجد میں جائے اور وہاں بھی جماعت ہو رہی ہو تو کیا وہ وہاں بھی جماعت کے ساتھ نماز پڑھے؟ قرآن و سنت کی روشنی میں مدلل رہنمائی فرمائیں۔ جواب: باجماعت ادا شدہ نماز دوبارہ پڑھ لینی چاہیے۔ چنانچہ ’’سنن ابی داؤد‘‘ میں حدیث ہے: (( اِذَا صَلّٰی اَحَدُکُم فِی رَحلِہٖ، ثُمَّ اَدرَکَ الاِمَامَ وَ لَم یُصَلِّ۔ فَلیُصَلِّ مَعَہٗ۔ فَاِنَّھَا لَہٗ نَافِلَۃً)) [1] ’’جب ایک تمہارا اپنے مقام پر نماز پڑھ لے۔ پھر امام کو پائے کہ اس نے نماز نہیں پڑھی، تو اس کے ساتھ نماز پڑھنی چاہیے۔ یہ اس کی نفلی بن جائے گی۔‘‘ ’’عون المعبود‘‘ (۱؍۲۲۵) میں ہے، کہ اس حدیث میں اس امر کی تصریح ہے، کہ دوسری نفلی اور پہلی فرضی نماز ہوگی۔ چاہے پہلے باجماعت پڑھی ہو یا اکیلے کیونکہ حدیث میں مطلق بیان ہوا ہے۔ سوال: اگر کوئی شخص اپنی فرض نماز تنہا ادا کر رہا ہو، اسی دوران لوگ جماعت ثانیہ کے ساتھ وہاں نماز قائم کریں تو وہ شخص نماز توڑ کر نئے سرے سے جماعت ثانیہ میں شامل ہو یا اسی پہلی نماز پر بناء کرکے جماعت میں شامل ہو جائے۔ جواب: ظاہر یہ ہے کہ ایسی صورت میں اس شخص کو تنہا نماز مکمل کر لینی چاہیے۔ کیونکہ یہ کیفیت اصل بناء کے مطابق ہے ۔ تاہم سوال میں مرقومہ دونوں صورتوں میں بھی کوئی حرج معلوم نہیں ہوتا۔ امامت کے آداب و شروط سپیکر پر نماز پڑھانا درست عمل ہے؟ سوال: حنفی کہتے ہیں کہ امام یا مکبّر کی آواز پر ہی امام کی اقتدا کرنی چاہئے۔ جس نے تکبیر تحریمہ یا دیگر تکبیرات اور رکوع سجدہ لاوڈ سپیکرکی آواز پر کیا، اس کی نماز فاسد ہوجائے گی،کیونکہ سپیکر بذاتِ خود امام کی اقتدا کی صلاحیت نہیں رکھتا اور جو نماز میں داخل نہ ہو، اس کی آواز پر عمل کرنے سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ؟
Flag Counter