Maktaba Wahhabi

367 - 829
تاہم کوشش ہونی چاہئے کہ صحت مند آدمی نماز پڑھائے۔بوقت ِضرورت ایسے آدمی کی امامت بھی درست ہے جس طرح کہ شرع نے نابینا کی امامت کو بھی قابل اعتبارسمجھا ہے۔ فالج زدہ امام جو صحیح ارکانِ نماز کی ادائیگی نہ کر سکے؟ سوال: ایک مسئلہ کے متعلق رہنمائی فرما کر عند اﷲ ماجور ہوں۔ صورت احوال یہ ہے کہ بندہ عرصہ ۳۳ سال جامع مسجد اہلِ حدیث شادباغ لاہور میں درس و تدریس ، خطابت اور امامت کے فرائض انجام دیتا رہا ہے لیکن ۱۹۹۴ء میں مجھے فالج کا حملہ ہوا۔ اب الحمدﷲ علاج معالجے کے بعدتندرست ہوں لیکن دایاں ہاتھ ابھی مکمل طور پر ٹھیک نہیں ہوا۔ عرصہ دو سال سے نمازِ ظہر اور نمازِ عصر پڑھا رہا ہوں گزشتہ دنوں چند نمازیوں نے کہا کہ میں امامت کے دوران نماز کے ارکان ٹھیک طور پر ادا نہیں کرتا حالانکہ بہت سے نمازیوں نے کہا کہ مجھے نماز پڑھاتے رہنا چاہیے اور انھیں کوئی اعتراض نہیں ہے اندریں صورت شریعتِ مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں۔ جواب: صورتِ سوال سے ظاہر ہے کہ مقتدیوں کی اکثریت آپ کے منصبی فرائض کی ادائیگی سے مطمئن ہے۔ لہٰذا عمل خیر جاری رہنا چاہیے۔ پھر بھی مخلص رفقاء سے مشورہ کر لیں۔ اگر فی الواقع ارکانِ نماز میں کوئی خلل نظر آئے تو اس پر غور وفکر ہونا چاہیے۔ ورنہ صرف داہنے ہاتھ کا نقص امامت سے معزولی کا سبب نہیں بن سکتا۔ مردے نہلانے والے کی امامت: سوال: ایک آدمی مسجدمیں مُردے نہلانے اور صفائی کرنے کے لئے رکھا گیاہے ، کیا اس کے پیچھے نماز ہوجائے گی؟ جواب: مُردے نہلانے والے شخص کی اقتداء میں نماز پڑھنا جائز ہے۔ ممانعت کی کوئی وجہ نہیں۔ بشرطیکہ پاک صاف اور امامت کے اہل ہو۔ کیا قبر و حشر میں حنفی ،وہابی کی تقسیم ہوگی؟ سوال: اکثر اہلِ حدیث حضرات بریلوی ائمہ کی اقتداء میں نماز نہیں پڑھتے بلکہ کسی کٹڑ دیوبندی حضرات کے پیچھے بھی۔ حالانکہ دوسری طرف یہ کہتے ہیں کہ مقتدی کی نماز کا امام کی نماز پر انحصار نہیں۔ کیا قبر میں حشر میں کہیں حنفی، وہابی کا سوال ہو گا؟ کیا مولویوں نے عوام کو گورکھ دھندے میں نہیں ڈال رکھا ہے؟
Flag Counter