Maktaba Wahhabi

369 - 829
سوال: اگر امام صاحب قرآن مجید کی قرأت ٹھیک نہ کرتے ہوں۔ غلطیاں’’لحن جلی و لحن خفی‘‘ کرتے ہوں۔ بعض اوقات معانی میں فرق آجاتا ہے کیا ایسے امام کے پیچھے نماز ہوجائے گی؟ ایسی حالت میں کیا کرنا چاہیے؟ جماعت کے ساتھ مل جائیں یا جماعت کے بعد اپنی نمازپڑھی لیں؟ جواب: طاقت ہو تو ایسے شخص کو امامت سے معزول کردینا چاہیے۔ ورنہ کسی دوسری مسجد کا رُخ کر لیا جائے۔ لیکن فتنہ سے بچنا چاہیے:((الخِلَافُ شَرٌّ)) اختلاف میں شرہے۔ ناپسندیدہ اوصاف سے متصف امام کو بنانا: سوال: کسی ایسے امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے جو جھوٹ بولتا ہو، غیبت کرتا ہو، چغل خوری کرتا ہو، وعدہ خلافی کرتا ہو، دو بھائیوں میں ناچاکی کراتا ہو، مدرسے کی رکھی ہوئی امانت کھا جاتا ہو، دینی جماعت سے غیر جماعتوں کو ترجیح دیتا ہو اور سگریٹ نوشی کرتا ہو، مہربانی فرما کر قرآن و حدیث کی روشنی میں فتویٰ ارسال کریں؟ جواب: ایسا شخص امامت کے لائق نہیں۔ ’’مشکوٰۃ‘‘ میں حدیث ہے کہ ایک آدمی کو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ رُخ تھوکنے کی بناء پر اِمامت سے معزول کردیا تھا۔[1] اس سے معلوم ہوا کہ امام متقی پرہیز گار ہونا چاہیے اور ’’دارقطنی‘‘ میں حدیث ہے: ((اجعَلُوا اَئِمَتَکُم خِیَارَکُم)) [2] یعنی’’ اپنا امام اچھے لوگوں کو بنایا کرو۔‘‘ بناء بریں جملہ قبیح (بُرے) اوصاف سے متصف امام کو فوراً امامت سے معزول کردینا چاہیے۔ برے کردار والے شخص کی اقتدا میں نماز پڑھنا: سوال: کیا کسی امام کے بارے میں معلوم ہو جائے کہ اس کا کردار درست نہیں ہے تو پھر اس کے پیچھے نماز پڑھی جا سکتی ہے یا کہ نہیں؟ جواب: باوثوق ذرائع سے اگر کسی امام کے بارے میں معلوم ہو جائے کہ وہ بدکردار ہے، تو ایسی صورت میں ((الدِّینُ النَّصِیحَۃ)) [3]کے جذبہ کے پیشِ نظر ہرممکن حد تک اُسے سمجھانا چاہیے۔ اس کے باوجود اگر وہ اپنی حرکاتِ شنیعہ(بُری حرکات) سے باز نہ آئے تو دوسری مسجد کا انتخاب کرلینا چاہیے۔ یا پھر کسی مخصوص جگہ پر
Flag Counter