Maktaba Wahhabi

371 - 829
گھر میں یا کسی دوسری مسجد میں اپنا خطبہ جمعہ دے کر نمازِ جمعہ ادا کر سکتے ہیں کیونکہ گاؤں میں اور کوئی اہلِ حدیث جامع مسجد نہیں ہے؟ جواب: ایسی صورت میں آپ دوسری مسجد میں جمعہ کی ادائیگی کا اہتمام کرلیں۔ لیکن جمعہ کو ترک مت کریں، چار پانچ ساتھی جمعہ پڑھ سکتے ہیں۔ انتظام کرلیں۔ اتنے عدد سے راجح مسلک کے مطابق اقامتِ جمعہ میں کوئی قباحت نہیں۔ غلط خطیب اورامام سے بائیکاٹ کاحکم: سوال: کیا ایک غلط خطیب اورامام سے بائیکاٹ جائز ہے یا کہ نہیں؟ کیونکہ ہم نے لوگوں کو بتایا ہے کہ اس غلط آدمی کی وجہ سے گاؤں میں جماعت بدنام ہو گی اور کمزور پڑجائے گی ہماری مخالفت دین کی وجہ سے ہے۔ جواب: غلط کار امام سے میل ملاقات کا بائیکاٹ نہیں ہونا چاہیے، بلکہ مسلسل سمجھاتے رہنا چاہیے۔ شاید کہ ہدایت کی راہ آسان ہو جائے۔ ﴿ وَذَکِّر فَاِنَّ الذِّکرٰی تَنفَعُ المُؤمِنِینَ﴾ سوال: کیا ماہِ رمضان میں اسی جامع مسجد میں ہم تین چار ساتھی اعتکاف کرلیں مگر ہم نے نہ تو کوئی فرض نماز اور نہ ہی نمازِ تراویح اور نہ ہی نمازِ جمعہ اس امام اور خطیب کے پیچھے ادا کرنی ہے۔ کیا اس صورت میں ہم اپنی جماعت کرالیا کریں۔ تراویح بھی اپنی ادا کرلیا کریں اور جمعہ کی نماز کی جگہ ظہر کی نماز مسجد میں ادا کر لیا کریں؟ جواب: ایسی صورت میں آپ مسجد ہذا میں اعتکاف نہ بیٹھیں ، بلکہ ترک کردیں۔ کیونکہ اس سے مزید فتنے جنم لیں گے۔ فتنہ کو مٹانا چاہیے اس میں اضافہ کا موجب نہیں بننا چاہیے۔ ایسا امام جو چوری کرتا ہو اور اپنے شاگردوں سے چوری کرواتا ہو سوال: ایک مسجد میں ایک قاری صاحب اپنے شاگردوں کو کہتے ہیں، کہ ٹرالی سے گنے کھینچ کر لاؤ۔ یا پھر شاگردوں کے ساتھ کسی گنے کے کھیت میں جاتے ہیں۔ وہاں مالک موجود نہیں ہوتا۔ نوکر وغیرہ موجود ہوتا ہے تو وہاں سے ۴۰، ۵۰ کلو گنا مالک کی غیرموجودگی میں لے آتے ہیں۔ کیا یہ جائز ہے ؟ اگر یہ سب حرام ہے تو پھر ایسے امام کے پیچھے نماز ہو جاتی ہے یا نہیں؟ جواب: بلا اجازت ٹرالی سے گنے کھینچ کر لانا یا مالک کی اجازت کے بغیر اس کے کھیت سے گنا حاصل کرنا قبیح افعال ہیں۔ ان سے اجتناب ضروری ہے۔ ان اُمور کے مرتکب امام کو ((الدِّینُ النَّصِیحَۃ)) [1] کے تحت
Flag Counter