Maktaba Wahhabi

382 - 829
پارٹ کے بڑے لوگوں کے گھروں میں بھیج دیتے ہیں اور اس کا م میں گاؤں کاامام اور خطیب بھی برابر کا شریک ہوتا ہے۔ دارالعلوم کے ارباب حل و عقداختیارات رکھنے کے باوجود اس کام پر خاموش رہتے ہیں، کیا اس ناانصافی میں وہ برابر کے شریک نہیں؟ ایسے امام وخطیب کو منصب ِ امامت و خطابت پر فائز رہنا چاہیے یا نہیں اور یہ کہ ایسے امام کے پیچھے جمعہ و نماز پڑھنا کیسا ہے؟نماز کا کیا ہو گا۔ جواب: ((اَلدِّینُ النَّصِیحَۃ )) [1] کے پیشِ نظر صورتِ حال سے اصل ذمہ داروں کو آگاہ کرنا چاہیے، کہ وہ اس کوتاہی کے ازالے کی طرف توجہ دیں اور جو لوگ اس کوتاہی میں ملوث ہیں، بطریقِ احسن ان سے بھی بات چیت ہونی چاہیے۔ ممکن ہے کہ اصلاحِ احوال کا کوئی پہلو نکل سکے، تاہم اس امام اور اس قبیل کے لوگوں کی اقتداء میں نماز باجماعت ترک نہیں کرنی چاہیے۔ ’’صحیح بخاری میں حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کا قول ہے: (( اَلصَّلَاۃُ اَحسَنُ مَا یَعمَلُ النَّاسُ، فَإِذَا أَحسَنَ النَّاسُ، فَاَحسِن مَعَھُم، وَإِذَا اَسَاؤُوا فَاجتَنِب إِسَائَ تَھُم)) [2] ’’لوگوں کا سب سے بہتر عمل نماز ہے ، چنانچہ ان کے تمام نیک کاموں میں شریک رہو اور اگر وہ کوئی برائی کریں تو برائی سے اجتناب کرو۔‘‘ بدعہد امام کی اقتداء: سوال: ایک شخص اور اہل محلہ کے مابین مسجد میں بالتکرار عہد و پیمان بندھا کہ وہ شخص اہل محلہ کا امام مسجد ہے۔ فریقین نے شرائط کے ساتھ بار بار عہد کیا اہل محلہ تو اپنے عہد پر قائم رہے مگر وہ شخص( امام مسجد) اپنے وعدے سے بلا وجہ پھر گیا بلکہ دراصل وہ شخص ’’عادی عہد توڑ‘‘ ہے کیا ایسے شخص کو امام بنانا درست ہے ؟ جب کہ وعدہ توڑنا ازروئے حدیث ِعلامت نفاق ہے اور مشکوٰۃکی حدیث نمبر ۷۴۷، کے مطابق تو محض قبلہ کی طرف تھوکنے والے کو معزول کردیا گیا تھا۔ جواب: مذکور امام کو عہد پر پورا نہ اترنے کی صورت میں امامت سے معزول کیا جا سکتا ہے ۔ قرآن مجید میں ہے: ﴿یٰٓاَیُّھَا الَّذِینَ اٰمَنُوا اَوفُوا بِالعُقُودِ﴾ (المائدۃ:۱) ’’اے ایمان والو! اپنے اقراروں کو پورا کرو۔‘‘ ﴿ وَ اَوفُوا بِالعَھدِ اِنَّ العَھدَ کَانَ مَسؤلًا﴾ (الاسراء:۳۴)
Flag Counter