Maktaba Wahhabi

384 - 829
نماز ہوسکتی ہے؟ جواب: جملہ مستحقین کے حقوق کا خیال رکھتے ہوئے اور امام ہذا کے فقروفاقہ اور ضروریاتِ زندگی کے پیش نظر اس کو قربانی کی کھالیں دی جاسکتی ہیں۔علاوہ ازیں ۱۶؍سالہ نوجوان کی اقتدا میں نماز ہوجاتی ہے بشرطیکہ وہ ضروری مسائل اِمامت سے واقف ہو۔ سوال: کیاسولہ سال کے نوجوان کی امامت میں نماز پڑھنا درست ہے جب کہ وہ دین کے بنیادی مسائل سے واقف ہو؟ جواب: سولہ سال کے نوجوان کی اقتداء میں نماز ہوجاتی ہے، بشرطیکہ وہ ضروری مسائلِ امامت سے واقف ہو۔ نابالغ بچہ صرف حافظ قرآن ہونے کی بناء پر تراویح پڑھا سکتا ہے؟ سوال: کیا کوئی نابالغ بچہ صرف حافظ قرآن ہونے کی بناء پر رمضان میں تراویح کی یا غیر رمضان میں نماز کی امامت کروا سکتاہے، جبکہ بالغ باشرع پختہ مشق حفاظ بھی موجود ہوں اور نابالغ حافظ نماز بے قاعدگی سے ادا کرتا ہو؟ جواب: نابالغ باشعور بچہ اہلیت کی بنیاد پر امامت کرا سکتا ہے۔ صحیح بخاری وغیرہ میں عمرو بن سلمہ رضی اللہ عنہ کا قصہ اس امر کی واضح دلیل ہے۔ اس کا اپنا بیان ہے کہ (( فَکُنتُ اَحفَظَ ذٰلِکَ الکَلَامَ )) ’’ جو کلام لوگ نقل کرتے، میں اسے یاد کر لیتا۔ ‘‘[1] سنن ابی داؤد کی روایت میں ہے کہ (( کُنتُ غُلَامًا حَافِظًا، فَحَفِظتُ مِن ذٰلِکَ قُراٰنًا کَثِیرًا)) [2] ’’ میں یاد کرنے والا بچہ تھا۔ میں نے بہت سارا قرآن اس طرح (لوگوں سے سُن سُن کر) یاد کر لیا تھا۔‘‘ بعض حنفیہ وغیرہ نے اس پر اعتراض کیا ہے کہ اس کی امامت کا حکم نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے نہیں فرمایا تھا۔ لہٰذا یہ واقعہ قابل ِ حجت نہیں۔ اس کا جواب یہ ہے کہ زمانۂ وحی میں کسی واقعے کا وقوع پذیر ہونا، اور ہوتے رہنا، جواز کی دلیل ہے۔ حضرت ابوسعید اور جابر رضی اللہ عنہما نے عَزَل کے جواز پر دلیل اس امر سے قائم کی کہ عہد ِ نبوت میں عَزَل ہوتا تھا، اور اس سے روکا نہیں گیا۔ اگر یہ فعل ناجائز ہوتا تو اللہ اپنے نبی کو اس بات سے آگاہ فرما دیتا
Flag Counter