Maktaba Wahhabi

386 - 829
پنجگانہ فرض نمازوں کے احکام و مسائل قیام کے احکام ومسائل نماز کے لیے نیت کرنا زبان ہلائے بغیر دل ہی دل میں نیت: سوال: نماز کے آغاز میں دل ہی دل میں زبان ہلائے بغیر نیت کے الفاظ دہرا لینا جائز ہے یا نہیں؟ نیز ایک شخص نے حضورِ قلب کے بغیر نماز شروع کردی یعنی یہ احساس کیے بغیر کہ کونسی نماز ہے تو اس کی نماز ہو جائے گی یا نہیں؟ جواب: اصل ’’نیت‘‘ دل کے پختہ ارادہ کا نام ہے۔ دل ہی دل میں تکرار کی چنداں ضرورت نہیں۔ ماسوائے اس کے کہ اس کو توہُّم سے تعبیر کیا جائے۔ بایں صورت اگر تو احساسِ نیت نمایاں ہے۔ نماز ہو جائے گی۔ (ان شاء اﷲ) بصورتِ دیگر اِعادہ ضروری ہے۔ نیت دل سے یا زبان سے کریں؟ سوال: میں جب نماز کے لیے کھڑا ہوتا ہوں تو دل ہی دل میں بغیر زبان ہلائے یہ دہرا لیتا ہوں کہ آج کی فلاں نماز(مثلاً مغرب) کے فرض یا سنتیں ادا کر رہا ہوں یا صلوٰۃ الحاجت پڑھ رہا ہوں یا صلوٰۃ استخارہ وغیرہ۔ یہ بدعت تو نہیں۔ نیز دل میں نیت کرتے وقت کیا کیا دل میں لانا ضروری ہے۔(یعنی نماز کا وقت، استقبال کعبہ وغیرہ) جس کے بغیر نماز نہیں ہوتی۔ جواب: دل کے پختہ ارادہ کا نام نیت ہے۔ اقامت ِ نماز کے لیے صرف موجود فی الذہن نماز کا تصور ہی کافی ہے۔ مزید کسی شے کے اعادہ کی ضرورت نہیں۔ امام نووی رحمہ اللہ نے فرمایا ہے: کہ ’’نیت کا معنی ’’قصد‘‘ اور دل کا پختہ ’’ارادہ‘‘ ہے اور امام بیضاوی نے کہا ہے کہ ’’نیت‘‘ سے مراد: ’’دل کا اس چیز کی طرف اٹھنا جس کو وہ اپنی کسی غرض کے موافق سمجھے، جو حصولِ نفع یا دفعِ ضرر کے لیے اس وقت ہو یا کبھی آئندہ۔‘‘اور شریعت میں نیت اس ارادے کو کہتے ہیں، جو اﷲ کی رضا اور اس کے حکم کی تعمیل کے لیے کسی کام میں اٹھے۔[1]
Flag Counter